محسن داوڑ کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی سے روکا گیا – ماما قدیر بلوچ

283

پابندیاں لگاکر لوگوں کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے سے روکا جارہا ہے – ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ محسن داوڑ کو کوئٹہ ایئر پورٹ پر روکنا اور بعدازاں گرفتار کرنا حکومت کی گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محسن داوڑ نے پیغام بھیجا تھا کہ وہ کوئٹہ پہنچتے ہی بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے وی بی ایم پی کیمپ کا دورہ کرینگے جبکہ ہم ان کے انتظار میں تھے کہ ہمیں پیغام ملا کہ محسن داوڑ کو ایئرپورٹ پر روکا گیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کیا یہ وفاق یا صوبائی حکومت کی کوئی پالیسی ہے کہ لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھانے والے افراد کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس سے قبل پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء منظور پشتون کو بھی بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے نہیں دیا گیا۔

ماما قدیر نے کہا اسی طرح مجھے بھی بیرون ممالک انسانی حقوق کے حوالے سے منعقد پروگراموں میں شرکت سے روکا جاتا رہا ہے۔

انہوں نے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں خود بلوچستان کے حالات کا اندازہ لگائے کہ ایک منتخب ایم این اے اور عوامی رہنماء کو مظلوم لواحقین کیساتھ ہمدردی سے روکا جاتا ہے۔

خیال رہے آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4059 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ اور دیگر علاقوں سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا جبکہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔