سرکاری مسلح جھتے معزز لوگوں کے عزت و آبرو اور جان و مال سے کھیل رہے ہیں – بی این ایم

224

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکز ی ترجمان نے پنجگورتسپ میں خدابخش کے گھرپر سرکاری مسلح جھتے اور ڈیتھ سکواڈ کے حملے اور لوٹ مار کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ رات تسپ میں خدابخش کے گھر پر ریاستی ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں نے حملہ کرکے اہلخانہ کویرغمال بنایا اورخواتین و بچوں پر تشدد کی اور گھر میں لوٹ مار کی۔

انہوں نے کہا پاکستان نے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے بلوچستان بھر میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل جھتے بنائے ہیں جو لوگوں کی عزت و آبرو اور جان و مال سے کھیل رہے ہیں۔ بی بی ملک ناز بلوچ اور بی بی کلثوم بلوچ قتل اور ہزاروں خاندان اذیت سے دوچار کئے جاچکے ہیں۔ اب تو نوبت یہاں پہنچی ہے کہ ڈیتھ سکواڈ کے درندے پاکستانی درندہ فوج کے وردی میں ملبوس ہو کر واردات کررہے ہیں۔ ان میں فرق کرنا مشکل ہے کیونکہ ڈکیتی اور قتل کے بعد ڈیتھ سکواڈ کا پناہ گاہ فوجی کیمپ اور چوکیاں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جس وقت پاکستان بلوچ معاشرہ اورسماجی فیبرک کو تباہ کرنے کے لئے قبائلی، مذہبی جنونی اور جرائم پیشہ درندوں پر جو ڈیتھ سکواڈ بنا رہاتھا تو نام نہاد قوم پرست پارٹیوں نے ہر قدم پر پاکستانی ریاست اور فوج کی ہمراہ داری کی، اسے افرادی قوت فراہم کی اورانہیں بلوچستان میں پھیلانے کے لئے وہ کچھ کیا جس کی شاید پاکستان کو بھی توقع نہ تھی۔

انہوں نے کہابلوچ نیشنل موومنٹ مدتوں سے یہ واضح کرتا چلاآیاہے کہ اپنی اقدارپرقائم بلوچ قوم کو پاکستان کسی بھی قیمت پر شکست نہیں دے سکتاہے کیونکہ ہماری سماجی اقداراور سرشت میں قوم پرستی شامل ہے۔ اس لئے پاکستان کثرالجہتی حکمت عملی کے تحت بلوچ سماجی بُنت کو تباہ کررہاہے۔ نام نہاد قوم پرست سطحی مراعات کے لئے ابھی تک ریاست پاکستان کے دست وبازو بنے ہوئے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ بلوچ خونی دشمن کومعاف کرسکتاہے لیکن عزت و وقار پر حملہ آوروں کو قطعاََ معاف نہیں کرے گا۔ آج پاکستان بلوچ قوم کی آبرو کو پائمال کر رہا ہے اور پارلیمانی پارٹیاں انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ دشمن کے دست و بازو بن کر شریک جرم بن رہے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ بلوچ قوم ان جرائم کا حساب ضرور لے گی۔

ترجمان نے کہا کہ پنجگور،شاپک یا تمپ کے سانحات محض ایسے دلدوز واقعات کے عشرعشیر بھی نہیں۔ یہ بلوچستان کے طول و عرض میں رونما ہورہے ہیں۔ پاکستان ایسے واقعات کے ذریعے بلوچ قوم کو اجتماعی سزا کے عمل سے گزاررہے ہیں تاکہ بلوچ قوم آزادی کے مطالبہ سے دستبردار رہے اور اسے ہمیشہ یہ فکر دامن گیر رہے کہ وہ اہلخانہ کو کس طرح محفوظ رکھ پائے۔ لیکن قوموں کو اس طرح کے حربوں سے نہ دبایا جاسکتا ہے اور ہی ختم کیاجاسکتا ہے۔ بلکہ ایسے واقعات کی تسلسل یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ بلوچ قوم حق و باطل کے جنگ میں باطل کے سامنے سرنگوں ہونے سے انکاری ہے۔