کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4055 دن مکمل

98

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کوئٹہ میں سیمینار منعقد کریگی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4055 دن مکمل ہوگئے۔ دالبندین سے حفیظ اللہ بلوچ، اللہ بخش، محمد نواز اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ دنیا کہتی ہے کہ انسانی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا پر اب وحشی نسلوں کی حکمرانی ہے، آج ہمارا وہی حال ہے جو غاروں میں رہنے والے انسانوں کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج سامراج اپنی مفادات کی خاطر بلوچوں کا خوں پانی کی طرح بہا رہا ہے۔ گذشتہ بیس سالوں سے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ بلوچوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ پاکستانی فوج بلوچستان کے کونے کونے میں ظلم کے پہاڑ گرا رہی ہیں۔

ماما قدیر نے کہا گذشتہ ہفتے گچک میں فوجی آپریشن کے ذریعے ظلم کا بازار سجایا گیا اب کیچ میں تمپ کے علاقے مزنبند اور گردونواح میں پاکستانی فوج مست ہاتھی کی طرح تباہی مچا رہا ہے۔ نو روز سے مزبند اور گردنواح میں آبادیوں کو محصور کرکے ظلم و بربریت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں خدشہ ہیں کہ پاکستانی فوج یہاں بھی آبادیوں کو نشانہ بنائے گی۔ پھر سے لوگوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جائے گا۔

ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 30 اگست جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک سیمینار منعقد کریگی۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیمنار بروز بدھ 2 ستمبر کو کوئٹہ پریس کلب  میں چار بجے منعقد کی جائے گی۔ لہٰذا تمام سیاسی جماعتوں، وکلاء برادری، طلباء تنظمیوں، انسانی حقوق کے ادارے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ پروگرام میں شرکت کرکے لاپتہ افراد کی آواز بنے اور پروگرام کو کامیاب بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔