خضدار شعور کی جانب ایک قدم اور آگے – ارسلان بلوچ

387

خضدار شعور کی جانب ایک قدم اور آگے

ارسلان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

خضدار میں کاروان کے نام سے ایک بُک پواٸنٹ کا قیام یقیناً اہل جھالاوان کے لیے خوش آئند عمل ہے. اگر دنیا پہ ایک نظر دوڑائی جائے کہ کتابوں سے دوستی دنیا کے لیے کتنا مفید رہا ہے، یہ ہم تصور بھی نہیں کرسکتے, کیوںکہ کتاب ایک ایسا دوست ہوتا ہے، جسکا آپ مطالعہ کر کے کاٸنات اور کاٸنات میں موجود ہر ایک قوم اور اپنے حوالے سے سب جاننےلگتے ہیں.

شعور کتابیں پڑھنے سے آتی ہے. شعور ترقی یافتہ ممالک کے کامیابیوں کو بیان کرنے سے نہیں آتی کیوںکہ وہ کتابوں کا مطالعہ کرکے کتابوں سے دوستی کرکے آج ایک ترقی یافتہ ملک کہلارہے ہیں. یقیناً اگر ہم بھی کتابوں کو اپنا دوست سمجھ کر اپنے سینے پہ رکھیں تو یقیناً ہمارا بھی شناخت وہی ہوگا جو ترقی یافتہ ممالک کا ہے۔

اس میں کوٸی شک نہیں کہ اگر ہمیں دوسرے قوموں کا مقابلہ کرنا ہے تو ہم کتابوں کے مطالعے سے کرسکتے ہیں. اگر دنیا میں قوموں کے عروج و زوال کو دیکھیں تو یہی کتابوں سے دوستی کا مثال ملتا ہے.

اگر ہم کتابوں سے دوستی کریں، تو ایسے ملکوں کا بھی با آسانی سے مقابلہ کر سکینگے, چاہے وہ ملک کتنا بھی ترقی یافتہ ہو بشرطیکہ ہمیں علم ہو تو ان کے لیے کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے، چاہے وہ کتاب جس بھی حوالے سے ہو,مذہبی ہو, ساٸنسی طبقاتی, معاشراتی, ہسٹری یا کوٸی اور حوالے سے ہو,

انہی باتوں کو مدِنظر رکھ کر ہمارے چیئرمین فضل یعقوب بلوچ، استاد محترم جناب حفیظ بلوچ اور دوسرے دوستوں نے جھالاوان کے اندر کاروان کے نام سے ایک بُک پواٸنٹ بنایا.

جو جھالاوان سمیت بلوچستان کے لیے خوشی کی بات ہے کیوںکہ خضدار بھر میں ایک بھی ایسا بُک پواٸٹ نہیں تھا، جہاں سے طلبہ اپنے پسند کی کتاب خرید سکتے, خضدار سمیت بلوچستان کے دوسرے پسماندہ اضلاع سینکڑوں کلومیٹر دور بلوچستان کے دارالحکومت کوٸٹہ سے کتابيں خریدنے جاتے یا کراچی سے منگواتے تھے. اکثر دوستوں کو ان دشواریوں کی وجہ سے کتابيں میسر نہیں ہوتے جو کے ایک افسوس کی بات تھی. کاروان بُک پواٸنٹ جھالاوان میں ہر ایک تعلیم دوست فرد کےلیے ایک خواب تھا,ایک سوچ تھا,ایک خواہش تھا کہ خضدار میں جھالاوان کے دوستوں کے لیے ایک بُک پواٸنٹ ہو تاکہ طلبہ اپنے مرضی کے کتابيں لیکر پڑھ سکیں.

کاروان بُک پواٸنٹ میں آپ کو ہر قسم کی کتابيں ملینگے نصابی، غیر نصابی، دینی اور دیگر کتابیں آرڈر سے بھی آپ کو میسر ہونگیں.


دی بلوچستان پوسٹ:اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔