پر امن مظاہرین پر پولیس تشدد سندھی نسل کشی کا تسلسل ہے – سورٹھ لوہار

211

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے سندھ میں پرامن احتجاجوں پر حملے کرکے اپنی ساری حدیں عبور کردی ہیں ایک طرف پاکستان کشمیر کا ڈھنڈھورا پیٹ رہا ہے تو دوسری جانب پاکستانی فورسز کے سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ظلم و بربریت جاری ہے پاکستانی فورسز سندھ بھر میں سندھی قومپرست کارکنان کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں جس دوران سندھ بھر سے 60 سے زائد قومپرست کارکنان جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔

سندھی قوم پرست رہنماء کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف کیئے جانے والے ہمارے پرامن احتجاجوں پر راستی اداروں کی جانب سے دھاوا بول کر مظاہرین پر تشدد کرکے ان کو گرفتار کیا گیا جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں اور ریاست کو بتانا چاہتے ہیں کے ہمارے جائز مطالبات پر تشدد کرکے ہمیں خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔

سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی ریاست کی جانب سے سندھی مسنگ پرسنز کی کیمپ پر حملوں کا نوٹس لیا جائے اور سندھ بھر میں سندھ کے سیاسی و قومپرست کارکنان کے خلاف جاری ریاستی آپریشن بند کرنے اور جبری طور لاپتا کیئے گئے تمام کارکنان کو بازیاب کرانے کے لئے دباؤ ڈالے۔

سندھی رہنماء کا کہنا تھا کہ عالمی اقوام پاکستان پر اپنا عالمی سیاسی و سفارتی دباؤ پیدا کرے اور سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیا جائے جبری گمشدگیوں کے خلاف کل 23 جون کو حیدرآباد پریس کلب کے سامنے بھرپور ا۔حتجاج کیا جائے گا۔