بلوچستان: شاہراہیں ٹریفک کیلئے بحال، سردی کی شدت برقرار رہیگی

440

کوئٹہ اور شمالی بلوچستان میں سردی کی لہر بدستور برقرار ہے، آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران سردی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

بلوچستان میں شدید برفباری کے پانچ دن کے بعد مرکزی شاہراہوں کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔ برفباری میں پھنسے افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔ کان مہترزئی، زیارت، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور رود ملازئی کا زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے، لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ برفباری کے دوران مختلف واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق اور  15 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں گذشتہ دنوں شدید برفباری کے بعد مسلم باغ اور کان مہترزئی میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔ برفباری میں پھنسے 500 سے زائد افراد جن میں سے خواتین اور بچے بھی شامل تھے محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا اور ریسکیو آپریشن کے دوران 80 سے زائدگاڑیوں کو بھی با حفاظت نکالا گیا اور بلوچستان کا زمینی رابطہ 5 دن بعد دیگر علاقوں کیساتھ بحال کردیا گیا۔

کوئٹہ چمن، کوئٹہ ژوب، کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ سبی شاہراہوں کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا تاہم بڑی گاڑیوں کو کل بروز بدھ تک اجازت نہیں ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈی جی عمران زرکون نے بتایا کہ ریسکیو کرنے والے افراد کو کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی گئی مرکزی شاہراہیں کھولنے کے بعد اب متاثرہ علاقوں کے روڈوں کو بھی بحال کرنے کیلئے اقدامات ا ٹھائے جارہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں برفباری کے دوران مختلف واقعات میں 17 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 11 خواتین اور 6 بچے شامل ہیں جبکہ 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔

حکام نے بتایا کہ ژوب میں مکان کی چھت گرنے کے دو واقعات میں 8 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے جن میں میں 4 خواتین اور4 بچے شامل ہیں۔ قلعہ عبداللہ میں مکان کی چھت گرنے سے 5 خواتین جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے جبکہ پشین میں مکانات گرنے کے 2 واقعات میں ایک خاتون اور دو بچے جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ کوئٹہ میں مکان کی چھت گرنے کے واقعے میں ایک خاتون جاں بحق اور چار بچے زخمی ہوگئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی اور خانوزئی میں برفیلے طوفان میں پھنسے تمام مسافروں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

خیال رہے کان مہترزئی اور خانوزئی میں شیر خوار بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں افراد منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید ترین سردی میں گھنٹوں گاڑیوں میں پھنسے رہے، ساتھ ہی کھانے پینے کا سامان اور گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے سے بھی انہیں پریشانی کا سامنا رہا۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرڈاکٹر عتیق الرحمان نے بتایا کہ کان مہترزئی میں درجنوں خالی گاڑیاں اب بھی پھنسی ہوئی ہیں، مرکزی شاہراہ کھولنے کے لیے آپریشن کلین اپ کے بعد شاہراہ کو کھول دیا گیا جبکہ لک پاس کے مقام پرکوئٹہ کراچی شاہراہ ک وچھوٹی گاڑیوں کے لئے کلیئر کردیا گیا ہے مگر لک پاس اور خوجک پاس بھاری ٹریفک کیلئے فی الحال بند ہے۔

پی ڈی ایم اے کی ہدایت پر برف باری والے علاقوں میں مختلف رابطہ سڑکیں بھاری ٹریفک کے لئے تاحال بند ہیں۔

خیال رہے بلوچستان کے مکران ڈویژن سمیت دیگر علاقوں میں کئی گھنٹوں جاری رہنے والی موسلادھار بارش کے باعث کئی علاقوں متاثر ہوئے جہاں کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا رہا وہی کچے مکانات اور دیواریں بھی منہدم ہوئیں۔ بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث لوگوں کو مالی نقصانات اٹھانے پڑے ہیں