پنجگور میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کو دو مہینے مکمل

453

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے انٹرنیٹ تھری جی اور فور جی کے بندش کو دو مہینے مکمل ہوگئے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے کاروباری اور صحافتی سرگرمیوں سمیت طلبا کا مطالعاتی عمل متاثر ہورہا ہے۔

طلبا اور کاروباری حلقوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش سراسر ظلم ہے۔ پی ٹی سی ایل کی ڈی ایس ایل سروس پنجگور کے بائیس یونین کونسلز میں سے صرف چند یونین کونسلز تک محدود ہونے کی وجہ سے باقی 80 فیصد آبادی اس سہولت سے محروم ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک آدمی کے سیکورٹی وجوہات کے نام پر پانچ لاکھ آبادی کو انٹرنیٹ سے محروم رکھنے سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکتے، دیگر صوبوں میں سیکورٹی وجوہات پنجگور سے  بدتر ہیں لیکن وہاں پر سہولت فراہم کرنا اور بلوچستان کے عوام کو سہولیات سے محروم رکھنے کا عمل غلط تاثر پیدا کرتا ہے۔۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ پی ٹی اے موبائل کمپنیاں اپنے اور کاروباری افراد سمیت دیگر عوام کے نقصانات و مسائل کو دیکھتے ہوئے پنجگور میں انٹرنیت کو بحال کرے۔

خیال رہے گذشتہ سال سینٹ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی ہدایات پر بلوچستان کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی رپورٹ پر غورکیا گیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی اے محمد نوید نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نیشنل سیکورٹی کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے 7 اضلاع میں ٹیلی کیمونیکیشن کی سروس معطل کی گئی تھی ۔ جن میں قلات، چمن، آواران، پشین، خاران، دالبندین اور کیچ کے اضلاع شامل تھے، فی الحال قلات، آواران اور کیچ میں ڈیٹا سروس معطل ہے، باقی اضلاع میں مختلف ادوار میں ٹیلی کیمونیکیشن سروس بحال کی جا چکی ہے  جبکہ باقی علاقوں میں سروس کی بحالی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بارہا یاد دہانی کرائی جاچکی ہے۔

رواں سال اگست کے مہینے میں دالبندین میں انٹرنیٹ سروسز کی بندش کے خلاف پی پی پی اور پی ٹی آئی کے زیر اہتمام مشترکہ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ نٹرنیٹ کی بندش علاقے کے خلاف سازش ہے جس کی وجہ سے امن عامہ کے حوالے سے صوبے بھر میں مثالی امیج رکھنے والا دالبندین شہر بدنام ہوا، اتنی طویل عرصے تک تو جنگ زدہ علاقوں میں بھی انٹرنیٹ بند نہیں کی جاتی ہے۔

گذشتہ سال سینٹ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ باقی علاقوں میں صرف سروسز کی بندش کا معاملہ زیر غور ہے، سیکورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق رپورٹ فراہم کر دی جائے گی جبکہ کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کی عوام کو تمام سہولیات حاصل کرنے کا حق ہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی اے کے ساتھ مل کر ایسی جائزہ پالیسی پلان مرتب کرے گی جس سے ان مسائل سے نمٹا جاسکے گا۔