یونیورسٹی واقعے پر خاموش حکومت شریک جرم ہے – ملک عبدالولی کاکڑ

211

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے بلوچستان یونیورسٹی میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پشتون بلوچ طالبات کو ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول دینے کی بجائے ہماری بچیاں غیر محفوظ ہونے لگے ہیں حکومت بلوچستان فوری طور پر یورنیورسٹی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کر کے ہونے والی زیادتیوں کاازالہ کیا جائے اگر حکومت خاموش نہیں تو بلوچستان نیشنل پارٹی اور طلباء تنظیمیں کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پہلے ہی بلوچستان میں تعلیمی ماحول خراب ہے اور تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے بچے اور بچیاں تعلیم جیسے زیور سے محروم ہیں بلوچستان یونیورسٹی میں جوکچھ ہورہاتھا اس پر 3 سال پہلے ہی ہماری پارٹی نے تحفظات کااظہار کیا تھا مگر اب جو چیزیں سامنے آئی ہیں ان پر فوری طور پر تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ مختلف طلباء تنظیموں نے پانچ ماہ تک ان واقعات کے خلاف یورنیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا مگر بلوچستان یورنیورسٹی کو سیکورٹی کے نام پر یرغمال بنا یاگیا تھا اور بلوچستان یورنیورسٹی سے متعلق جو خبر آئی ہے ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ کچھ تعلیم دشمن عناصر اپنے مفاد کیلئے ہمارے بچیوں کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی اور اس سلسلے میں بلوچستان کے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا اتنے بڑے واقعے پر صوبائی حکومت کا خاموش رہنا جرم میں برابر کے شریک ہیں اگر حکومت نے خاموشی نہیں توڑی تو بلوچستان بھر میں بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔