ڈاکٹر منان قومی تحریک میں ناممکن کو ممکن بنانے کی علامت تھے – بی این ایم

200

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان رہنما نے کہا  کہ آج بلوچستان اور بلوچستان سے باہر کئی ممالک میں ڈاکٹر منان بلوچ اورساتھیوں کے شہادت پر یادگاری ریفرنس کا اہتمام کیا گیا۔

ان ریفرنسز میں پارٹی رہنما اوراس کے ساتھیوں نے تیسری برسی کے موقع پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیااور ان کے فکروفلسفے پرروشنی ڈالی گئی۔

آج سے تین سال قبل پارٹی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے ساتھی پارٹی کارکن دانشور بابو نوروز بلوچ ،اشرف بلوچ ،حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کو پاکستان نے مستونگ میں ایک چھاپے کے دوران شہید کیا۔

بلوچستان اور دنیاکے کئی ممالک میں قومی رہنما اور بی این ایم کے لیڈر ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی تیسری برسی کے موقع پر پارٹی کے مرکزی ریفرنس کے علا وہ ذیلی اداروں نے بھی ریفرنسز کاانعقاد کیا۔

مرکزی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی انفارمیشن و کلچر ل سیکریٹری دل مراد بلوچ ،مرکزی فنانس سیکریٹری ناصربلوچ ،ڈپٹی سیکریٹری جنرل استاد بابل لطیف بلوچ نے خطاب کیا جبکہ دیگر ریفرنسزمیں پارٹی کے زونل اور ریجنل عہدیداروں نے شہید ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور بلوچ قومی تحریک کے لئے ان کے سیاسی، انقلابی اور علمی خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔

پارٹی کے مرکزی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے قومی رہنما اور ساتھیوں کی بلوچ قومی آزادی کی بحالی کیلئے اُن کی خدمات اور قربانیوں کو زبردست سراہا اور کہا کہ بلوچ سرزمین کی آزادی شہداء کے ارمانوں کی تکمیل ہے۔ شہید ڈاکٹر منان بلوچ بلوچ تحریک میں جہد مسلسل اور اخلاص کی علامت تھے ۔ دشمن کے ہاتھوں ڈاکٹرمنان بلوچ کا قتل بلوچ سیاسی دانش، تدبر اور علمی علامت کو قتل کرنے کی کوشش تھی لیکن حیف دشمن پر جو اس آفاقی سچائی سے بھی ناواقف ہے کہ علم ودانش، سچے فکر و فلسفے کو قتل نہیں جاسکتا بلکہ وہ کائناتی سچائیوں میں ڈھل جاتے ہیں اور ہمیشہ کے لئے انسانی دلوں پر راج کرتے ہیں ۔

مقررین نے کہا ڈاکٹر منان بلوچ بلوچ قومی تحریک میں ناممکن کو ممکن بنانے کی علامت تھے۔ انہوں نے تنظیم کے چیئرمین غلام محمد کی شہادت کے بعد مشکل صورت حال میں پارٹی کی فعالیت میں نمایاں کردار ادا کیا اور 2010کے قومی کونسل سیشن میں سیکریٹری جنرل منتخب ہونے کے بعد انہوں نے بلوچستان بھر میں تنظیمی دورے کئے اور پارٹی کی شاخیں بلوچ وطن کے کونے کونے میں پھیلادئیے۔ بلوچ نوجوانوں کی بڑی اکثریت بالواسطہ یا بلا واسطہ ان کے تعلیمات سے فیض یاب ہوکر جدوجہد کا حصہ بن گئے اور آج قومی تحریک کے مختلف گوشوں میں اپنا قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ڈاکٹر منان بلوچ موبلائزیشن کا خاصا ترجیح دیتے تھے اور بلوچ قومی موبلائزیشن ان کا اہم مقصد تھا۔ اس غرض سے انہوں نے بلوچستان کے شہروں، دیہاتوں اورمشکل گزار پہاڑوں علاقوں کا دورہ کیا اور عوامی موبلائزیشن کے لازوال اور انمٹ مثال قائم کئے۔ وہ ہمیشہ تاکید کرتے تھے کہ آزادی کی تحریک عوامی شمولیت کے بغیر کبھی بھی اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکتاہے اور پارٹی کارکناں کو ہر مشکل صورت حال میں موبلائزیشن کے عمل کو جاری رکھنا چاہئے ۔

مقررین نے ڈاکٹر منان جان اور ساتھیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب اعلیٰ پایہ کے سیاسی مدبر تھے جو بلوچ قومی تحریک ،خطے کی جنگوں اور ہوشربا تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے تھے اور ان کا بلوچ قومی تحریک پر اثرات کا ہمیشہ بہترین تجزیہ پیش کرتے تھے۔ پارٹی پالیسی سازی میں ان کا ژرف نگاہی ،دوراندیشی اور وسیع مطالعہ رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتا۔

انتہائی نامساعد حالات میں جذبہ اور حوصلہ کو اپنانے کی درس دیتے تھے۔ آزادی پسند حلقوں میں ڈاکٹر منان بلوچ بطور مبلغ مانے اور جانے جاتے تھے جو ہمیشہ آزادی پسند کامریڈز کو اُن کی علمی اپروج کو بلند رکھنے کا کہا کرتے تھے اور مطالعے پر انتہائی زور دیتے تھے تاکہ کامریڈز تحریکی طور پر بالغ نظری کے جوھر سے لیس ہوں، عالمی اور علاقائی سیاسی صورتحال سے واقف ہوں۔ اِس کے ساتھ ساتھ آزادی کی تحریکوں کے مطالعے سے وہ اپنے تحریک میں نئے راستوں کو کھوجنے میں کامیاب ہوسکیں۔
مقررین نے کہا کہ شہید ڈاکٹر منان بلوچ ہمیشہ اپنے عوام سے جُڑے رہنے پر زور دیتے تھے تاکہ بلوچ تحریک ایک مکمل عوامی تحریک کی روپ دھار لے اور عوامی مفادات کے تحفظ پر زور دیتے تھے کہ جس سے عوام کو آزادی کی تحریک سے جُڑے رہنے پر قباحت نہ ہو۔ ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو قومی آزادی کی تحریک میں اپنے خدمات ادا کرنے کا ادراک ہو۔

مقررین نے کہا کہ شہید ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت بلوچ قوم کیلئے انتہائی کربناک تھی لیکن ا یسے ہستی اپنے جہد مسلسل اور سیاسی ،انقلابی اور علمی خدمات کے بدولت اپنا متبادل پیدا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب قومی مشن کے لئے ہزاروں ذہنوں کی تربیت کرچکے تھے جو آج مشکل اور کٹھن حالات میں قومی مقصد کی حصول کے لئے ان کے فکر و فلسفے پر گامزن ہیں ۔

شہید ڈاکٹرمنان بلوچ تحریک آزادی میں پارٹی اورپارٹی اداروں کے قائل تھے اور انہوں نے اپنے سیاسی سفر میں بلوچ نیشنل موومنٹ جیسے قومی ادارے کی فعالیت اور استحکام کے لئے انتھک محنت اورجانفشانی سے کام کیا۔ تحریک میں بلوچ نیشنل موومنٹ منظم و مستحکم ہوکر جدوجہدآزادی میں جو اہم کردار ادا کررہاہے اس میں ڈاکٹر صاحب کا کردار ناقابل فراموش ہے۔