بیٹے نے سرزمین کا حق ادا کرکے شہادت کے درجے پر فائز ہوا : والدہ جلیل ریکی

672

شہید میر جلیل ریکی کی والدہ نے اپنے بیٹے کی ساتویں برسی کے موقعے پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے۔ میرا بیٹا ایک سیاسی رہنما اور بلوچ ریپبلکن پارٹی کا مرکزی سیکٹری اطلاعات تھا جنہیں 13 فروری 2009 بروز جمعہ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ کیچی بیگ میں واقع گھر سے ائی ایس ائی اور ایف سی کے اہلکار اٹھا کر لے گئے اور تین سال تک میرا لخت جگر خفیہ اداروں کی ٹارچر سیلوں میں رہا لیکن اپنے موقف (آزاد بلوچستان) سے کبھی دستبردار نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ جب چمالنگ میں پاکستانی فوج کے 40 فوجی بلوچ سرمچاروں کے ہاتھوں مارے گئے تو ردعمل میں خفیہ اداروں نے میرے بیٹے جلیل ریکی کو ایک اور بلوچ جہدکار یونس بلوچ سمیت شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں ایرانی بارڈر کے قریب مند بلو کے پہاڑی علاقے میں پھینک دی کیونکہ پاکستانی فوج بلوچ سرمچاروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو بدلے میں بلوچ نوجوانوں اور آزادی پسند رہنماوں کو شہید کر کے ان کے لاشوں کو ویرانوں میں پھینکنے کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے۔

والدہ نے مزید کہا ہے کہ خفیہ اداروں نے میرے بیٹے کو شہید کرکے ہم سے جدا تو ضرور کردیا لیکن وہ آج بھی بلوچ قوم کے دلوں میں زندہ ہے اور تا قیامت زندہ رہے گا کیونکہ میرے بیٹے کو بنا کسی جرم کے ناحق شہید کیا گیا۔ ان لوگوں پر اللہ پاک کا قہر نازل ہو جو بلوچ ماوں کو خون کے آنسوں رلاتے ہیں۔ میرے لیے تمام بلوچ بیٹے جو پہاڑوں میں بر سرپیکار ہیں اور جو لاپتہ ہیں وہ سب شہید جلیل ریکی کا درجہ رکھتے ہیں۔ میں اپنے ان تمام بیٹوں کی کامیابی کے لئے ہمیشہ دعاگو ہونگی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ میری تمام ہمدردیاں اور دعائیں شہید اور لاپتہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ میرے بیٹے شہید جلیل ریکی نے مادر وطن (آزاد بلوچستان) کی مٹی کا قرض ادا کیا اور شہادت کے عظیم منصب پر فائز ہو کر بلوچ قوم اور پوری دنیا میں سرخرو ہوا۔ اللہ پاک میرے بیٹے شہید جلیل ریکی کے درجات بلند اور اسے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔