پاکستان کو ہمارے خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا – امریکہ

151

امریکی حکومت اور نئی پاکستانی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں آنے کے بعد واشنگٹن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ اگر پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے افغانستان کے حوالے سے امریکی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔

میڈیا کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امنِ کے حصول کے لیے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباؤ کے ذریعے کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے۔

اس حوالے سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے گی۔

اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گذشتہ ہفتے واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچا دیا تھا جب امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ابتدا میں پاکستانی حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

اس حوالےسے دوسرا پیغام اس وقت دیا گیا جب رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی سیکریٹری مائیک پومپیو اور امریکی ملٹری چیف اسلام آباد جا کر پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف موثر کردار ادا کرنے کے لیے زور دیں گے۔

بعد ازاں 2 روز قبل پینٹاگون نےامریکا کی افغان حکمتِ عملی کی حمایت میں فیصلہ کن اقدامات نہ کرنے کا الزام لگا کر پر پاکستان کو فراہم کی جانے والی 30 کروڑ ڈالر امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے واضح موقف اپناتے ہوئے امریکی اسسٹنٹ آف ڈیفنس فار ایشیئن اینڈ پیسِفک سیکیورٹی افیئرز ’رینڈال جی شیریور‘ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں امریکی جنگ ختم ہونے سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد کی بحالی ممکن نہیں اور اس سلسلے میں مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں کیوں کہ واشنگٹن کو چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات پر سخت تشویش ہے‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امداد میں کٹوتی کرنے اور پاکستان پر طالبان سے تعلقات کے حوالے سے دباؤ بڑھانے کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ اس سے دہشت گردی کے نیٹ ورک سے نمٹنے کے لیے انہیں مذاکرات کی میز پر لانا ممکن ہوسکے گا۔

امریکی حکومت کی افغانستان میں جنگ ختم کرنے کی خواہش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 17 سال ایک طویل عرصہ ہوتا ہے کسی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے، ضروری ہے کہ اب اسے ختم کردیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ اسے ختم کردیا جائے۔