بلوچی زبان کے ممتازشاعر و ادیب اور ماہر لسانیات غوث بہار انتقال کرگئے

461

بلوچی زبان کے نامور شاعر و ادیب اور ماہر لسانیات غوث بخش بہار گزشتہ رات انتقال کرگئے۔

غوث بخش بہار بلوچی ادبا میں اہم نام کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ لسانیات کے اہم موضوع پر کام کرتے رہے ہیں جبکہ بلوچی زبان کی ترویج کے لیئے انہوں نے متعدد مضامین، مقالے اور مضامین لکھیں۔

بلوچستان کے ساحلی شہر اورماڑہ سے تعلق رکھنے والے غوث بہار اپنے قوم پرست نظریات کی وجہ سے ہمیشہ پاکستانی حکومت کے زیرِ عتاب رہے ۔ اپنی جوانی کے تقریباً نو سال انہوں نے پسِ زنداں گزارے۔ انہوں نے پیراں سالی میں قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دوران وہ “جی بی بلوچ” کے قلمی نام سے اردو روزنامہ “توار” میں سیاسی مضامین بھی لکھتے رہے ۔

بلوچستان میں حالات کے خرابی کے باعث انہوں نے جلاوطنی اختیار کرلی۔ جہاں انہیں کینسر کا عارضہ لاحق ہوا ۔ یہ عارضہ بالآخر جان لیوا ثابت ہوا۔

ذرائع کے مطابق جناب غوث بہار کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ان کے آبائی شہر اورماڑہ میں ادا کی جائے گی۔

غوث بہار کا تعلق قلم و کتاب کے اس قبیلے سے سمجھا جاتا ہے جس نے نامساعد حالات میں بھی قلم کی حُرمت کا سودا نہ کیا اور اور معاشی تنگی کے باوجود علم و ادب سے جھڑے رہے اور بلوچ قوم، بلوچی ادب اور بلوچ سماج کیلئے اپنی خدمت بلا معاوضہ پیش کرتے رہے۔

لسانیات پر انکی تین کتابیں شائع ہوئیں جبکہ ترجمہ اور افسانے کی بھی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔