ایرانشھر: ایک بلوچ والد کا بیٹے کی گمشدگی پر مسجد میں احتجاج

187

ایرانشھر میں ایک بلوچ شخص 16 جولائی سے اپنے بیٹے کا پتہ لگانے لیئے شہر کے مسجد میں احتجاج پر بیٹھا ہے، جس کے بیٹے کو علاقائی ذرائع کے مطابق 41 خواتین کی عصمت دری کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں غلام غادر بزرگ زادہ نے اپنے بیٹے عبداللہ بزرگ زادہ کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو منظر عام پر لایا جائے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں وضاحت کیا ہے کہ کس طرح سے وہ اپنے بیٹے کی گمشدگی کے خلاف  آئی آر جی سی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج پر بیٹھے ہیں اور ان کے بقول ایجنٹوں نے ان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ لکھ کر دیں کہ اپنا احتجاج  اس جگہ پر جاری نہیں رکھیں گے۔

غلام بزرگ زادہ کے چھوٹے بیٹے محمد طیب کو اپنے بھائی کے لاپتہ ہونے کی خبر نشر کرنے پر ایرانی پولیس نے طلب کر کے خبردار کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے میڈیا میں کچھ بھی نہ بولے۔

ایران میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ‘سی ایچ آر آئی’ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے پر انہیں کسی نے بتایا ہے کہ عبداللہ کی گرفاتری کے بعد ان کے والد کا احتجاج پر بیٹھنے کے کچھ دن بعد عبداللہ نے اپنی ماہ کو فون کرکے لرزتی آواز میں بتایا کہ وہ ٹھیک ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کہاں بند ہے اور کس نے اس کو گرفتار کیا ہے۔ لیکن اس نے خاندان والوں کو میڈیا میں بات کرنے سے منع کیا تھا۔

اس فون کال کے بعد سے عبداللہ کے لواحقین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

واضح رہے کہ جون 2018 کو ایرانشھر میں 41 خواتین کے ساتھ جبری اجتماعی زیادتی کی خبر نے مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا اور اس واقعے کے خلاف شدید احتجاج بھی کیا گیا۔