وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جنرل سیکرٹری اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ نے میڈیا میں جاری ایک بیان میں کہا کہ میرے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 28 جون کو 14 سال کا طویل عرصہ مکمل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپنے والد کی بحفاظت بازیابی سمیت تمام بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے انکے لواحقین کے ساتھ ملکر عیدالاضحیٰ کے دن کراچی میں ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ جس طرح ہر سال 28 جون کو ہماری فیملی ڈاکٹر دین محمد کی بازیابی کیلئے احتجاج کرتی آرہی ہے، تو اس سال یہ دن عید کے دن پڑ رہا ہے تو ہم عید کے بعد تمام جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ملکر احتجاجی ریلی نکالیں گے۔
سمی دین بلوچ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کی جبری گمشدگی کیخلاف 14 سال سے مسلسل احتجاج کرتے آرہے ہیں، کراچی کی گرمی ہو یا اسلام آباد اور شال کی یخ بستہ سردی، ہزار کلومیٹر سے زیادہ پیدل لانگ مارچ ہو، طویل ترین احتجاجی دھرنا، پولیس اور فورسز کے تشدد لاٹھی چارج، کورٹس اور کمیشن کی پیشیاں، ہم نے ان 14 سال میں بہت درد سہہ رہے ہیں
“مجھ سمیت بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین جن میں بچے اور بوڑھی مائیں بھی شامل ہیں اپنے پیاروں کی بازیابی میں ہمیشہ احتجاج کرتے آرہے ہیں، ایک طرف جہاں مسلم دنیا عید کی خوشیوں میں اپنے فیملی ممبرز کے ساتھ عید کی خوشیاں منا رہی ہوتی ہے جبکہ ہم اس دن بھی حسبِ معمول پریس کلب کے سامنے چوک چوراہوں پر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے نکلتے ہیں۔”
انہوں نے کراچی کے عوام سے اپیل کی کہ عید کے دن بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے نکلنے والی ریلی میں بھرپور شرکت کرکے ہمارا ساتھ دیں۔