بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں 28 مئی کو بلوچ قوم کیلئے سیاہ دن کی حیثیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بطور قبضہ گیر پاکستان نے نہ صرف بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں حصہ لیکر کھربوں کے معدنیات بلوچستان سے نکالے ہیں بلکہ 28 مئی کو بلوچستان میں ایٹمی تجربہ کرکے چاغی اور اس کے مضافات میں آباد بلوچ عوام کی زندگیوں کو نسلوں کیلئے اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے چاغی کے پہاڑی علاقہ راسکوہ پر ایٹمی ہتھیاروں کا تجربہ کیا جس سے مذکورہ علاقہ اور مضافات میں انسان، نباتات و حیوانات کی زندگی نسلوں کیلئے اجیرن میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ قبضہ گیر ریاست نے نہ صرف راسکوہ کے دامن میں ایٹمی تجربے کرکے وہاں عوام کی زندگیوں کو اذیت میں دھکیل دیا بلکہ چاغی ہی میں ریکوڈک اور سیندک جیسے استحصالی منصوبوں کو طول بخشتے ہوئے بلوچ وسائل کی بے دردی سے لوٹ مار بھی کررہی ہے۔ ایٹمی تجربوں نے جہاں تمام جنگلات کو خشک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہیں جانداروں میں ایسے وبائی امراض نے جنم لیا ہے جو دنیا میں نا پید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے پیدا ہونے والے ریڈیو ایکٹو شعاؤں نے ان علاقوں میں آباد بلوچوں کی زندگیوں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ اِن شعاؤں میں شدت کے باعث علاقہ مکینوں میں ایسے جنیاتی امراض کی تشکیل ہو چکی ہے جو نسل کشی کا باعث بن رہی ہیں۔ مضر شعاؤں کے باعث کینسر جیسا مہلک مرض چاغی اور اس کے مضافات میں عام ہو چکا ہے اور اس مرض نے ہزاروں باشندوں کو موت کے آغوش میں اتارا ہے۔ تابکاری شعاؤں کے باعث معذور بچوں کی پیدائش معمول بن چکی ہے۔ ایٹمی تجربوں کے باعث مال مویشی جل کر راکھ بن گئے اور اس عمل نے ہزاروں خاندان کے ذریعہ معاش کو کچل دیا۔ ایک قبضہ گیر کی حیثیت سے پاکستان نے بلوچستان میں ایٹمی تجربہ کرکے بلوچ عوام کو واضح کر دیا کہ ریاست کا اصل دشمن کون ہے اور ان ایٹمی ہتھیاروں کو آنے والے وقت میں کہاں پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ سرزمین سے نکالے گئے یورینیم ہی سے ایٹمی ہتھیار تیار کیے۔ ڈیرہ غازی خان کے علاقے بغلچر سے نکالے گئے یورینیم کو بطور ایٹمی ہتھیار بنا کر چاغی میں ایٹمی تجربہ کیا گیا۔ ڈیرہ غازی خان میں اٹامک انرجی کے یورینیم پراجیکٹ نے بھی چاغی طرز کے اثرات علاقہ مکینوں پر نازل کیے اور آج بھی ڈیرہ غازی خان کی عوام یورینیم کے تابکار شعاؤں کے باعث کینسر اور دیگر امراض میں مبتلا ہیں۔ پاکستان نے جہاں بلوچ وسائل کو لوٹ کر ایٹم بنایا تو دوسری جانب اسی مہلک ہتھیار کا تجربہ بلوچ قوم پر کیا۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے تمام زون کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ 28 مئی بلوچ قوم کیلئے ایک سیاہ دن کی حیثیت رکھتی ہے جب پاکستان نے اپنی وحشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان میں ایٹمی دھماکے داغے اس لیے اس حوالے سے پروگرامز کا انعقاد کرکے عوام میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلائی جائے جبکہ ممبران بی این ایم کی جانب سے چلائے جانی والی سوشل میڈیا مہم #NukeAftermathInBalochistan کا حصہ بن کر سوشل میڈیا میں اس سیاہ دن کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔