جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا اہم اجلاس

162

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے تینوں ایسوسی ایشنز کی کابینہ کا اہم مشترکہ اجلاس زیرصدارت شاہ علی بگٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے دفتر میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نذیر احمد لہڑی، فرید خان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، پروفیسر ارسلان شاہ، پروفیسر ساجد نبی سیدشاہ بابر اور حافظ عبدالقیوم سمیت کابینہ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعلٰی بلوچستان کی جانب سے جامعہ بلوچستان کے لئے 72 کروڑ روپے کی اجراء کے اعلان اور گورنر بلوچستان کی یقین دہانی کے باوجود صوبائی حکومت کی بیوروکریسی کی جانب سے تاخیری حربے اور رقم کی فراہمی سے انکار کو وعدہ خلافی، تعلیم وصوبہ دشمنی قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ 29 مئی تک اگر تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی تو بروزِ منگل 30 مئ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، ٹریثرار اور رجسٹرار کے ساتھ ملکر سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ لگا کر دھرنا دیا جائے گا۔

اجلاس میں اس امر کو افسوسناک قرار دیا کہ شعوری طور پر جامعہ بلوچستان کو مالی بحران میں مبتلا کیا اور مذید منفی اقدامات سے جامعہ بلوچستان کو مستقلًا بند کرنے کے درپے ہیں۔

اجلاس میں واضح کیا کہ صوبائی و مرکزی حکومت کو ہر حال میں جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنانی ھوگی اور مطالبہ کیا کہ 2023-2024 کے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت صوبے کی جامعات کے لئے 10 ارب روپے مختص کریں اور مرکزی حکومت ملک بھر کی جامعات کی ریکرنگ بجٹ میں 500ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے مختص کریں۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کے فنانس ڈویژن کے اس نوٹیفیکیشن کو مسترد کر دیا جس میں 2023-2024 کے یونیورسٹیز کی ریکرنگ بجٹ کے لئے پھر صرف 65 ارب روپے مختص کی ہیں اور وھ بھی صرف وفاقی یونیورسٹیوں کے لیے جبکہ صوبائی یونیورسٹیوں کے لیے صوبائی حکومتوں سے اپنی اپنی جامعات کےلئے فنڈز مختص کرنے کا کہا ہے۔ یہ نوٹیفیکیشن دراصل وفاقیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے ۔

مطالبہ کیا گیا کہ اس نوٹیفیکیشن کو فوری طور پر واپس لیکر پورے ملک کی سرکاری جامعات کی ریکرنگ بجٹ کے لئے 500ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 200 ارب روپے مختص کریں۔