راجن پور: بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی و لاش برآمدگی کے خلاف احتجاج

219

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے راجن پور میں بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی اور بارکھان واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

مظاہرین نے ہاتھوں میں کوئٹہ سے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ماہل بلوچ اور بارکھان واقعہ کے حوالے سے تصاویر اور پوسٹر اُٹھائے ہوئے تھیں-

اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور خواتین کی گرفتاریوں سے خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب بلوچ کسی سے نہیں ڈرے گا۔ ماہل بلوچ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حق بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج جاری رہے گا اور بلوچ قوم کے ساتھ کسی قسم کی جبر پر خاموش نہیں رہینگے –

راجن پور مظاہرے کے شرکاء نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ متاثرہ فیملی اپنے آپ کو اکیلے محسوس نہیں کریں۔ ایک خاتون ماں کا لاپتہ ہونا بہت اذیت ناک صورتحال ہے اور ریاست کے اس عمل سے بلوچ کو بہت کچھ سوچنا چاہیے کہ وہ اس طرح کے واقعات کو کب تک برداشت کرے گا۔

یاد رہے رواں ماہ 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماہل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا تاہم بعد میں عوامی احتجاج کے بعد کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے ماہل بلوچ کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتاری کی تصدیق کردی تھی-

مظاہرین کا مزید کہنا تھا ماہل بلوچ کو سات روز قبل جبری لاپتہ کرنے کے بعد گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا لیکن ایک ہفتہ گزرنے کے باجود انھیں کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے جو غیرقانونی عمل ہے-

دریں اثناء کوئٹہ کے ریڈ زون میں مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں اور ماہل بلوچ کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔