ریکوڈک قابض پاکستان وکٹھ پتلی حکومت بلوچستان کی ملکیت نہیں،ڈاکٹر اللہ نذر

754

بلوچ آزادی پسند رہنما و بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بیرک گولڈ کمپنی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہاس جنگی علاقے میں قدم رکھنے سے گریز کریں۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ٹیوٹ میں کمپنی کو منشنکرتے ہوئے کہا ہے کہ

ریکوڈک نہ تو قابض پاکستان کی ملکیت ہے اور نہ ہی بلوچستان کی کٹھ پتلی صوبائی اسمبلی کی۔ یہ بلوچ قوم کی قومی دولت ہے۔ہم بیرک گولڈ کمپنی اور اس کے شیئر ہولڈرز کو خبردار کرتے ہیں کہ اس جنگی علاقے میں قدم رکھنے سے گریز کریں ورنہ آپ اپنےنقصان کے ذمہ دار ہوں گے۔ بلوچ قوم کی مرضی کے بغیر کوئی منصوبہ یا سرمایہ کاری قابل قبول نہیں۔

قبل ازیں گذشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا تھا کہ ریکوڈک بارے عدالت عظمی کافیصلہ انتہائی مایوس کن و قابل تشویش ہے

سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کےجسٹس منیر کے سیاہ فیصلے سے مشرقی پاکستان کے علیحدگی کی راہ ہموار ہوئی آج ریکوڈک بلوچستان کے وسائل غیر ملکی قوتوںکے حوالے کرنے سے صوبے میں جاری مزاحمتی تحریکوں کو ایندھن فراہم کردیا گیا ہے جس کے مستقبل میں بھیانک نتائج نکل سکتےہیں

بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے رواں سال ائک بیان میں کینڈین کمپنیکو خبردار کیا کہ وہ بلوچستان میں وسائل کی لوٹ مار اور ریکوڈک سے دور رہیں۔

براس ترجمان بلوچ خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ ریاست ہے، جہاں حقیقی بلوچ قیادت کے بجائے قابض پاکستان کیچنندہ ایک کٹھ پتلی حکومت بٹھائی گئی ہے تاکہ قابض کی توسیع پسندانہ و استحصالی عزائم کو ایک نام نہاد قانونی شکل دیکرتقویت دی جاسکے۔ ان تاریخی و معروضی حقائق کو نظر انداز کرکے بیرک گولڈ کارپوریشن کا بلوچ سرزمین پر قابض قوت اور اسکےکٹھ پتلیوں سے معاہدہ اس امر کا اظہار ہے کہ مذکورہ کمپنی بلوچ رائے عامہ اور بلوچوں کی تاریخی حق ملکیت کا احترام کرنے کےبجائے، جارح قوت سے ساز باز کرکے بلوچ وسائل کا پونے داموں لوٹ مار پر تلا ہوا ہے۔

بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد براس کے جاری کردہ بیان تجزیہ نگار حکومت اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے باعث پریشان کن قراردے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے شدید حملوں کا سامنا رہا ہے۔ 2018 اگستکو ضلع چاغی میں چینی ملازمین پر بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے ایک فدائی حملے کے بعد ابتک حکومت کو ان علاقوں میں شدیدپریشانی کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ ریکوڈک کو رواں سال کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے حوالے کیا گیا تھا۔ حکومت کا موقف ہے کہ ریکوڈک کے پچیس فیصدبلوچستان کو ملینگے جبکہ پچیس فیصد مرکزی حکومت اور دیگر پچاس فیصد سرمایہ کاروں کی ہوگی۔