جبری گمشدگیوں کے روک تھام کو ممکن بنایا جائے – ماما قدیر بلوچ

345

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجیکیمپ کو 4657 دن مکمل ہوگئے

آج نیشنل پارٹی کے بلوچستان کے رہنماء کلثوم نیاز بلوچ، جعفر آباد سے پروین میر اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچ معاشرے میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، لوگوں میں تفریقپیدا کرنا چاہتا ہے، لوگوں کو مختلف ذرائع سے تنگ کرکے انہیں خود غرض بنا رہا ہے تاکہ وہ صرف اپنی ذات کی سوچیں

انہوں نے کہا کہ قومی بقاء اور سلامتی کی راہِ حق میں اپنے ذاتی مفادات اور خود غرضی سے نکل کر ایک عظیم مقصد کیلئے قومیاجتماعی مفاد کیلئے سوچتا ہے

انہوں نے کہا کہ ریاست نے یہاں کے مظلوم اقوام کو اپنا دشمن بنا لیا ہے، کیوں کہ انہوں نے ہر طبقہ فکر کے لوگوں پہ بلا تفریق ظلمڈھا دیے ہیں، پر امن جدوجہد کرنے والوں کیلئے احتجاجی سیاست کرنے کا میدان تنگ کیا جا رہا ہے

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ جو ہزاروں سال سے اس زمین کے مالک ہیں آج ان پہ جینا تنگ کر دیا گیا ہے، انکے نقل و حمل پہپابندی، انکے روزگار اور ذریعہ معاش پہ پابندی، جبکہ نشہ آور چیزوں کی سپلائی اور دستیابی ریاستی اداروں کے ذریعے کیا جارہاہے

انکا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کے روک تھام کو ممکن بنایا جائے اور یہاں مظلوم اقوام کو عزت سے جینا دیا جائے