لالا ارشد کی جبری گمشدگی تشویشناک ہے -یکجہتی کمیٹی

485

بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے کراچی سے لالا ارشد بلوچ اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر بلوچ آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کراچی لیاری گل محمد لائن سے لالا ارشد بلوچ کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش ہے اور حکومت و انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں بازیاب کیا جائے اگر کسی جرم میں ملوث ہیں تو عدالت میں پیش کیا جائے-

ترجمان نے کہا کہ لاپتہ کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔ بلوچستان میں حالیہ دنوں جبری گمشدگیوں میں تیزی دیکھنے میں ملی ہے جبکہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لالا ارشد ایک محنت مزدوری کرنے والے شخص ہیں انہیں رینجرز کی جانب سے بلا وجہ جبری طور پر لاپتہ کرنا تشویشناک ہے۔ کراچی میں جب بھی لیاری گینگ کے خلاف آپریشن کی بات ہوئی ہے تو نشانہ ہمیشہ عام بلوچ رہا ہے جبکہ گینگ وار کی پشت پناہی کرنے والے ہمیشہ سرکاری و حکومتی ادارے خود رہے ہیں۔ ایسے نام نہاد آپریشن میں کراچی میں بلوچ آبادی کو ہمیشہ نشانا بنایا جاتا رہا ہے۔ جب بھی بلوچستان میں مظالم میں شدت آتی ہے کراچی میں بھی بلوچ آبادی کو نشانا بنایا جاتا ہے لالا ارشد کی جبری گمشدگی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ کچھ مہینے پہلے بھی کراچی سے محبوب اور دیگر بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا جبکہ بعدازاں اُن پر جھوٹے کیسز بناکر خضدار میں سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا۔ سی ٹی ڈی کو ایسے حربوں کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں سندھ حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ لالا ارشد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایسے کسی شہری کو جبری طور پر لاپتہ کرنا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے مگر بلوچوں کیلئے یہ قانون کہیں پر بھی لاگو نہیں ہوتی ہے۔ بلوچ چاہے پاکستان کے کسی بھی کونے میں رہیں انہیں ہیشہ ان کی قومیت کے بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے جو تشویشناک بات ہے۔