پاکستان میں 2020 کے مقابلے میں 2021 میں حملوں میں 56 فیصد زیادہ حملے ہوئے۔ پی آئی سی ایس ایس

358

پاکستان میں چھ سال تک بم دھماکہ اور دیگر نوعیت کے واقعات میں تسلسل سے کمی کے بعد 2021 میں ایک بار پھر جنگجو حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 2020 کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ حملے ہوئے، ان واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 46 فیصد جبکہ سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 66 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا۔

اسلام آباد میں قائم آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز (PICSS) نے سال 2021 کے مجموعی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ختم ہونے والے ایک سال میں 2020 کے مقابلے میں واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر 2021 میں ملک بھر میں 294 جنگجو حملے ہوئے جن میں 388 افراد مارے گئے جن میں 184 عام شہری اور 192 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جبکہ 606 افراد زخمی ہوئے جن میں 389 عام شہری اور 217 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں گزشتہ ایک سال کے دوران کم از کم 188 مشتبہ افراد کو مارے گئے جبکہ 220 کو گرفتار کیا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے ڈیٹا بیس کے مطابق سال 2021 میں بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جہاں 103 جنگجو حملوں میں 170 افراد مارے گئے جبکہ 331 زخمی ہوئے جو کسی بھی صوبے میں سب سے زیادہ جانی نقصان رہا۔

خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں بھی 103 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے تاہم یہاں مرنے والے افراد کی تعداد 117 جبکہ زخمیوں کی تعداد 103 رہی۔ تیسرا سب سے زیادہ متاثرہ ریجن صوبہ خیبر پختونخوا (قبائلی اضلاع کے علاوہ ) رہا جہاں 56 جنگجو حملوں میں 63 افراد مارے گئے اور 59 زخمی ہوئے۔

سندھ میں 15 جنگجو حملوں میں 23 افراد مارے گئے اور 29 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں 10 جنگجو حملوں میں دس افراد مارے گئے جبکہ 87 زخمی ہوئے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں تین جنگجو حملوں میں تین افراد مارے گئے جبکہ آزاد کشمیر میں ہوئے واحد جنگجو حملے میں ایک فرد کی جان گئی۔

2021 کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مجموعی طور پر سیکیورٹی فورسز کی کی 205 کارروائیاں رپورٹ ہوئیں جن میں کم از کم 188 جنگجو ہلاک جبکہ 220 گرفتار ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ کارروائیاں سندھ میں نوٹ کی گئیں جہاں 57 کارروائیوں میں مشتبہ افراد کو گرفتار اور پانچ کو ہلاک کیا گیا۔

خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع ( سابقہ فاٹا) میں 48 کارروائیوں میں 72 مشتبہ افراد کو ہلاک جبکہ 13 کو گرفتار کیا گیا۔ خیبر پختونخوا (قبائلی اضلاع کے علاوہ) میں 38 کارروائیوں میں 21 جنگجوؤں کو ہلاک اور 43 کو گرفتار کیا گیا۔

سندھ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے سب سے زیادہ مشتبہ جنگجو پنجاب سے گرفتار کیے جہاں 32 کارروائیوں میں 56 مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار اور سات کو ہلاک کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سب سے زیادہ جنگجوؤں کی ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئیں جہاں 29 کارروائیوں میں 83 جنگجو ہلاک اور 13 گرفتار ہوئے۔