ویکسین کی جعلی خریداری اور اُس میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام، ڈی جی ہیلتھ شاکر بلوچ اور ایم ایس شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال عبدالغفار بلوچ گرفتار، عدالت نے ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منسوخ کر دی۔
قومی احتساب بیورو بلوچستان کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ویکسین کی جعلی خریداری کیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ڈی جی ہیلتھ شاکر بلوچ نے قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے دو لاکھ چوالیس ہزار انجیکشن خریدنے کی غیر قانونی منظوری دی اور بعد ازاں دیگر ملزمان کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچاتے ہوئے من پسند ٹھیکیداروں کو 40 کروڑ روپے سے زائد کی غیر قانونی ادائیگی بھی کر دی، جبکہ کیس میں گرفتار ایم ایس شیخ زید ہسپتال عبدالغفار بلوچ نے 6 کروڑ سے زائد کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر دیکر مالی فوائد حاصل کئے۔
قبل ازیں نیب بلوچستان نے ایم ایس ڈی ڈیپارٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر خرد برد میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے دیگر ملزمان سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی ڈاکٹر ذوالفقار علی بلوچ نے میڈیکل ٹیکنیشن اینڈ پروپرائیٹر علی عمر انٹر پرائیزز، خالد بھٹی اور فقیر حسین کو بھی گرفتار کیا ہے ۔
اب تک کی تحقیقات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ شاکر بلوچ و دیگر ملزمان نے قانون کی آنکھ میں دھول جھونک کر ملی بھگت سے تقریبا 40 کروڑ سے زائد کی خطیر رقم اینٹی ریبیز انجیکشن خریداری کی مد میں وصول کرکے اپنے جیبوں کی نظر کرلی۔ سرکاری اسٹور کے معائنے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ انجیکشن کی خریداری کی رقم ایڈوانس میں وصول کی گئی جب کہ سپلائی صرف سرکاری کاغذوں میں دکھائی گئی۔