امریکہ اور یورپی ممالک کا روسی سفارتکاروں کو نکل جانے کا حکم

197

برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کے بعد امریکہ سمیت کئی ممالک نے روس کے سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ ان ممالک میں سب سے زیادہ روسی سفارتکار نکالنے والا امریکہ ہے جس نے 60 سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے حکم دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ میں روس کے سابق جاسوس کو زہر دیے جانے کے واقعے کے بعد امریکہ میں تعینات 60 روسی سفارتکاروں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

امریکہ کے علاوہ جرمنی اور فرانس نے بھی پیر کو چار روسی سفارکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

دیگر یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

جن 60 سفارتکاروں کو امریکہ نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے ان میں سے 48 واشنگٹن میں روسی سفارتخانے کے سفارتکار ہیں جبکہ باقی نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔

یورپی یونین کے رہنما گذشتہ ہفتے اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ زیادہ امکانات اس بات کے ہیں کہ برطانیہ میں سابق روسی ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینےمیں روس ملوث ہے۔

تاہم روس اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکہ نے روس کے سیئیٹل میں قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل روس اور برطانیہ بھی ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کر چکے ہیں۔

برطانیہ نے سیلیسبری میں سابق روسی انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کا الزام روس پر لگاتے ہوئے اس کے 23 سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

جس کے بعد روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 23 برطانوی سفارت کاروں کو بھی ملک سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

ملک کتنے سفاتکار نکالے ملک کتنے سفاتکار نکالے
1 برطانیہ 23 9 اٹلی 2
2 امریکہ 60 10 لیتوئینیا 3
3 کروئیشیا 1 11 چیک ریپبلک 3
4 کینیڈا 4 12 نیدرلینڈ 2
5 جرمنی 4 13 ڈنمارک 2
6 فرانس 4 14 لیٹویا 1
7 فن لینڈ 1 15 ایسٹونیا 1
8 پولینڈ 4 16 یوکرین 13

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’چار مارچ کو روس نے سیلیسبری میں انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو مارنے کی کوشش کی۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے اتحادی برطانیہ پر حملے سے کئی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا اور نتیجتاً ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد بری طرح زخمی ہوئے۔‘

انھوں نے اس حملے کو ’کیمیکل ویپنز کنوینشن اور بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے ’13 سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ برطانوی شراکتداروں اور براہ اوقیانوس اتحادیوں کے ساتھ یکجہتی اور یورپی ممالک کے ساتھ تعاون میں لیا گیا ہے۔‘

اس سے قبل پیر کو کئی یورپی ممالک جن میں لیٹویا، لیتھوانیا، ایسٹونیا اور پولینڈ نے روسی سفیروں کو اپنے اپنے دفتر خارجہ میں طلب کیا۔