ڈی جی آئی ایس پی آر کا ڈاکٹر ماہ رنگ و بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف پھر سے ہرزہ سرائی، واجب القتل قرار دیدیا

523

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف پھر سے ہرزہ سرائی کرکے انہیں بھارتی پروکسی اور واجب القتل قرار دیا ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان، پاکستان کا حصہ ہے اور کبھی الگ نہیں ہو سکتا جبکہ بلوچستان میں عسکریت پسندی کے پیچھے کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور، بلکہ یہ صرف بھارت کا اسپانسر شدہ ہے، پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔

یہ باتیں انہوں نے راولپنڈی میں آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام کے دوران اساتذہ سے خصوصی گفتگو میں کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو گمراہ قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ بلوچستان کبھی علیحدہ ہوسکتا ہے، بلوچستان کبھی علیحدہ نہیں ہوسکتا ہے کیوں کہ بلوچستان پاکستان کی معیشت اور معاشرت میں رچا بسا ہے، بلوچ، سندھی، پختون، پنجابی، کشمیری، بلتی ہم سب بہن بھائی ہیں اور اکھٹے ہیں، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو عسکریت پسندی ہورہی ہے، اس کے پیچھے نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور ہے بلکہ یہ صرف بھارت کا اسپانسر شدہ ہے، اس پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج بلوچ آزادی پسندوں کی عسکری طاقت اور بلوچستان میں اٹھے والی عوامی آواز و غم غصے سے شدید پریشانی و خوف کا شکار ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اب میڈیا ،تعلیمی اداروں ،اساتذہ ، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ،تاجر و ملازمین سے روزانہ کی بنیاد پربراہ راست بلوچستان میں اٹھنے والی عوامی آواز، آزادی پسندوں اور ہندوستان پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جتنی بلوچ عسکریت پسندی ہے، اس لیے ہم نے اس کو فتنتہ الہندوستان کا نام دیا ہے کیوں یہ ان کو پیسے دیتے ہیں، ان کے لیڈروں کو وہاں پر علاج کرتے ہیں، ان کے پاسپورٹ بناتے ہیں اور ان کی ٹریننگ بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ بیس آف آپریشن افغانستان کو استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دراصل یہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کے دشمن ہیں، چونکہ یہ عسکریت پسند عوام میں رہتے ہیں، اس لیے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ آنا ہے، انہیں پتا ہے کہ یہاں پر ترقی ہوگئی تو یہاں پر بچوں کے پاس علم، نوکری، روزگار، پیسے اور شعور آجائے گا تو بھارت کی موت ہوجائے گی۔

انہوں نے ڈاکٹر ماہ ماہ رنگ بلوچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان ڈاکٹر صاحبہ کا نام لیا، ان ڈاکٹر صاحبہ سے پوچھیں کہ آپ ایک طرف روتی ہیں کہ میں تو اسکالرشپ پر پڑھی ہوں، لیکن تمہیں ناروے کے ٹکٹ اور پیسے کون دے رہا ہے اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھا رہا ہے اور یہ جو یہود و ہندو تمہاری اتنی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوتا ہے، ان عسکریت پسندوں کی لاشوں سے تمہارا کیا تعلق ہے؟ وہ تو عسکریت پسند ہیں، انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مارا ہے اور اپنے ہی جلسوں میں اپنے ہی لوگوں کو مرواکر ان کی لاشیں لے کر پھرتی ہیں اور ان پر سیاست کرتی ہو تو تم کیا ہو، تم خود بھی دہشت گردوں کی ایک پراکسی ہو۔

واضع رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ میں جانبحق سرمچاروں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ جب ہسپتال میں مسلح تنظیم اور اہلکاروں کی ہلاکتوں کی جاری کی گئی تعداد سے زائد لاشیں پہنچائی گئیں تو ماہ رنگ نے یہ سوال اٹھایا کہ جو اضافی لاشیں ہیں وہ کون ہیں؟

جعلی مقابلوں میں پہلے سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کو قتل کرنے کا پاکستانی فورسز کی ایک ریکارڈ موجود ہے ۔اسی لئے لاپتہ افراد لواحقین نے اسرار کیا وہ اضافی لاشیں ہمیں شناخت کے لئے دکھائی جائیں جنہیں بعد ازاں خاموشی اور رازداری کے ساتھ کاسی قبرستان میں دفن بھی کیا گیا جن کی تعداد 13 بتائی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب فتنتہ الہندوستان ہیں اور آپ سب یعنی بلوچستان کے عوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کی نہ پاکستان سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ بلوچستان سے کوئی ہمدردی ہے، وہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے، ان کا انسانیت یا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ واجب القتل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو کھڑا ہونا ہوگا، یہ جو آپ کو بیوقوف بنارہے ہیں، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے عسکریت پسندوں کے آلہ کار نہیں بننا، ہم جب کہتے ہیں تو کشمیر بنے گا پاکستان، تو یہ کشمیری کہتے ہیں ’کشمیر بنے گا پاکستان‘۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر نے تو پاکستان بننا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، ہمارا تو یقین ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ جانا ہے کیوں کہ ہمارا جو تعلق ہے وہ خون، تہذیب اور مذہب کا تعلق ہے، وہ بھائی، بھائی کا تعلق ہے، ہم دونوں نے ملکر بھارت کا ظلم برداشت کیا ہے، ہمیں قوی یقین ہونا چاہیے کہ کشمیر نے پاکستان ہی بننا ہے۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اور افواج کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں، یہ عوام کی فوج ہے، فوج عوام سے اور عوام فوج سے ہے، عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کی واحد فوج ہے جو اپنے عوام کے لیے کورونا، پولیو کے قطرے پلانے، بھل صفائی کے لیے بھی تیار ہوجاتی ہے اور عسکریت پسندوں کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو معرکہ حق ہے، بھارت نے سوچا کہ وہ پاکستان پر حملہ کردے گا تو اس کے پیچھے اس کی ناقص حکمت عملی تھی جس میں ایک مفروضہ جو ان کے دانشوروں نے بتایا تھا کہ ’آپ حملہ کردو‘، پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فوج آپس میں ایک ساتھ ہی نہیں ہے۔

مزید کہنا تھا کہ ’اسی طرح کسی سیانوں نے ان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ حملہ کریں اور پھر دیکھیں یہاں کے دہشت گرد ایسا محاذ کھڑا کریں گے کہ ان کو سمجھ نہیں آئے گی کہ آپ سے لڑیں یا دہشت گردوں سے لڑیں‘۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ان کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آپ حملہ کریں، ان کی حالت ہی کوئی نہیں ہے، نہ ان کے پاس سازوسامان ہے، نہ یہ لڑسکتے ہیں، ان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ طاقتور ہیں، ہم ان کو ماریں گے۔

انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ایک دانشور نے ان کو یہ بھی کہا تھا کہ آپ حملہ کریں، پاکستان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا، نہ سعودی عرب اور نہ ہی امریکا، سب انہیں چھوڑ چکے ہیں۔

مزید کہا کہ ’یہ بھی کہا گیا آپ حملہ کریں، ماریں بچوں اور عورتوں کو اور مساجد پر حملہ کریں، آپ جو جھوٹ بولیں گے، آپ کا میڈیا طاقتور ہے، آپ کا دنیا میں بہت اثرورسوخ ہے، آپ جو کہیں گے وہ بک جائے گا‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہاں گئے وہ پانچوں مفروضے، وہ مٹی میں مل گئے یا نہیں۔

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1950 اساتذہ کرام شریک ہو رہے ہیں۔