بلوچستان میں مسلح کارروائیاں: پولیس اور لیویز چوکیوں پر حملے اور قبضے جاری

1

بلوچستان میں مسلح افراد کی جانب سے فورسز کی چوکیوں پر حملوں اور قبضوں کا سلسلہ جاری ہے، ایک ہی دن میں ڈھاڈر اور تربت میں پولیس اور لیویز کے ناکوں پر حملے کرکے اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا اور اسلحہ ضبط کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت میں تربت یونیورسٹی کے مین گیٹ پر واقع سیکیورٹی ناکے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، حملے میں پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا کر 6 عدد سرکاری ہتھیار، واکی ٹاکی سیٹ، اور دیگر سامان ضبط کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، مسلح افراد موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور کارروائی کے بعد قریبی پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے۔

یاد رہے کہ دو دن قبل تربت کے علاقے سنگانی سر میں بھی ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا گیا تھا، جہاں سے سرکاری اسلحہ اور دیگر سامان ضبط کیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی۔

اسی طرح آج ہی بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈر میں مسلح افراد نے لیویز چوکی پر حملہ کیا۔ زرائع کے مطابق، ڈھاڈر کے علاقے صبری میں مسلح افراد نے لیویز اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کا اسلحہ اور دیگر سامان قبضے میں لے لیا، تاہم بعد میں اہلکاروں کو رہا کردیا گیا۔

بلوچستان میں فورسز کی چوکیوں پر پے در پے حملے ہو رہے ہیں، اور پولیس و لیویز کے اسلحے کی ضبطگی کے واقعات مختلف علاقوں میں رپورٹ ہوچکے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے خضدار کے علاقے زہری میں ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے لیویز تھانے، نادرا آفس، میونسپل کمیٹی، اور دیگر سرکاری عمارات کو نذرِ آتش کیا تھا، جبکہ سرکاری اسلحہ اور گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی تھیں۔

بلوچستان میں مسلح تنظیموں کی کارروائیوں میں حالیہ دنوں میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔ تربت، کیچ، ڈھاڈر اور دیگر علاقوں میں یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاہم، آج تربت اور ڈھاڈر میں ہونے والی کارروائیوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔