تربت جوسک کے علاقے سے لاپتہ ہونے والے ثناء اللہ کے لواحقین نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گزشتہ رات گھر میں گھس کر ثناء اللہ ولد امداد کو جبری طور پر اپنے ساتھ لے گئے، جو اب تک لاپتہ ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ گاڑی ڈرائیور ہے اور وہ بارڈر پر کام کرتا ہے۔ سی ٹی ڈی نے پہلے بتایا تھا کہ وہ تفتیش کے بعد رہا کر دیا جائے گا، لیکن بعد میں انکار کیا کہ وہ ان کے پاس موجود نہیں۔
لواحقین نے کہا کہ جبری گمشدگی سے پورا خاندان ذہنی اور جذباتی طور پر شدید پریشانی کا شکار ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اگر ثناء اللہ پر کسی قسم کا الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور شفاف قانونی ٹرائل کا موقع دیا جائے تاکہ خاندان کو اذیت سے نجات مل سکے۔
پریس کانفرنس کے دوران لواحقین نے ضلعی انتظامیہ کو دو دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ثناء اللہ کو بازیاب نہ کرایا گیا یا کوئی معلومات فراہم نہ کی گئیں تو وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج سی پیک یا کسی اور اہم مقام پر بھی ہو سکتا ہے، جس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔