کیچ اور پروم میں معدنیات اور فوج کے لئے راشن لے جانے والی گاڑیوں پر چار مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

166

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 11 دسمبر کو صبح 10 بجے کیچ کے علاقے ہوت آباد میں سرمچاروں نے معدنیات لے جانے والے دو ٹرالروں پر حملہ کرکے ان کو نقصان پہنچایا اور فوج کے لیے پانی لے جانے والے ٹینکر کو بھی آگ لگا دی۔

انہوں نے کہا کہ اسی روز سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں میر آباد میں معدنیات لے جانے والے ٹرالروں پر فائرنگ کر کے ان کے ٹائروں کو نقصان پہنچایا۔

ترجمان نے کہا کہ 12 دسمبر کو صبح 11 بجے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ہوت آباد کے مقام پر پنجاب جانے والے ایک ٹرالر اور دشمن کے منصوبوں پر کام کرنے والی کنسٹرکشن کمپنی کے دو ڈمپر گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

انہوں نے کہا کہ 15 دسمبر کی رات کو ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے تنظیمی انٹلیجنس کی معلومات کی بنیاد پر پروم میں دشمن فورسز کے لیے سامان لے جانے والے ایک ٹرک کو روکا اور سامان سمیت گاڑی کو آگ لگا دی، ڈرائیور کو سمجھانے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ قابض پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں اپنے تعمیر شدہ استحصالی سڑکوں سے لے کر معدنیات تک ہر چیز کو اپنے فوجی اور اقتصادی مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ فورٹ منرو، ڈی جی خان سے لے کر بلوچ ساحل تک بلوچستان کی معدنیات، کوئلہ، ماربل، سونا، چاندی، تانبا اور دیگر بلوچ وسائل کو بے رحمی سے لوٹ کر پنجاب کو آباد کیا جا رہا ہے۔ ہمارے وسائل سے قابض پاکستانی فوج خود کو مضبوط کرکے ہمارے لوگوں پر ظلم، نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرکے بے دردی سے ہماری نسل کشی کررہی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے کچھ ٹھیکیدار، ٹرانسپورٹرز، بااثر افراد و شخصیات معمولی مفادات کیلئے اس بلوچ دشمن کام میں سہولت کاری کر رہے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ دیگر معدنیات کی طرح بارڈر پر کام کرنے والے آئل ٹینکرز اور زمیاد گاڑیوں کے مالکان بھی ٹوکن سسٹم کے ذریعے مختلف طریقوں سے بلوچ تحریک کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں اور قابض پاکستانی فوج ان سے ٹیکس لینے کے باوجود  بھی ان سے بلوچ تحریک آزادی مخالف کام لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹرز سمیت اپنے لوگوں کو متعدد بار خبردار کر چکے ہیں کہ وہ دشمن کا سہولت کار بننے سے گریز کریں لیکن لالچ اور مراعات نے انہیں قومی جذبہ و فکر سے محروم کر دیا ہے۔ ایک طرف بلوچ سرمچار بلوچ وطن کی آزادی اور اپنی آنے والی نسلوں کی خوشحالی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور دوسری طرف بعض کاروباری حلقے جانے یا انجانے میں تحریک کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اپنے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دشمن کے اس مکروہ حربے کو سمجھیں اور آئندہ دشمن کے اس استحصالی پروگرام کا حصہ نہ بنیں ورنہ اس کے نتائج ان کے لیے اچھے نہیں ہونگے ۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف ان چاروں حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض پاکستانی فورسز اور ان کے شریک جرم سہولت کاروں کو نشانہ بنانے کا عزم کرتی ہے۔