پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں 33 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اس واقعے میں 11 افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں تل اور پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ لوئر کرم کے علاقے مندروی میں اس وقت پیش آیا جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں پشاور سے پاڑہ چنار آنے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔
مندروی کے بنیادی مرکزِ صحت میں تعینات ڈاکٹر محمد نواز نے بی بی سی کے افتخار خان کو بتایا کہ اب تک 33 لاشیں لائی گئی ہیں جن میں چھ خواتین بھی شامل ہیں۔
کانوائے کی حفاظت پر مامور ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ’ہم پانچ سے چھ اہلکار تھے، پتا نہیں چلا کہ فائرنگ کہاں سے ہوئی۔ ہمارا ایک ساتھی بھی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے۔‘
اس سے قبل 12 اکتوبر کو اپر کرم کے علاقے کونج علیزئی میں ہوئے مسافر ویگن قافلے پر حملے کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کے بعد سے پاڑہ چنار، پشاور روڈ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند تھی اور حال ہی میں اسے کھولا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں ہر قسم کے سفر کے لیے پولیس سکیورٹی میں مسافر قافلوں کی صورت میں سفر کرتے ہیں۔
ضلع کرم اہم کیوں ہے؟
پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر واقع ضلع کرم کا جغرافیہ اور اس کی آبادی اسے منفرد بناتے ہیں۔ یہ پاکستان کا واحد قبائلی ضلع ہے جہاں آبادی کی اکثریت کا تعلق اہل تشیع سے ہے۔
پاکستان کے نقشے پر کرم کو تلاش کریں تو آپ کو علم ہو گا کہ یہ ضلع تین اطراف سے افغانستان جبکہ ایک جانب پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس کے جغرافیہ کی وجہ سے ہی کرم کو کسی زمانے میں ’پیرٹس بیک‘ یعنی ’طوطے کی چونچ‘ کہا جاتا تھا اور افغانستان میں سویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران اس ضلع کی سٹریٹیجک اہمیت میں اسی وجہ سے اضافہ ہوا۔
کرم پاکستان کے کسی بھی شہر کے مقابلے میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریب ترین ہے اور یہ افغانستان میں خوست، پکتیا، لوگر اور ننگرہار جیسے صوبوں کی سرحد پر بھی واقع ہے جو شیعہ مخالف شدت پسند تنظیموں داعش و دیگر کا گڑھ ہیں۔
پارہ چنار پاکستان کے دیگر علاقوں سے صرف ایک سڑک کے راستے جڑا ہوا ہے جو لوئر کرم میں صدہ کے علاقے سے گزرتی ہے جو سُنی اکثریت آبادی پر مشتمل ہے۔
’کُرم‘ کا لفظ دریائے کرم سے منسوب ہے جو ضلع کے اطراف سے گزرتا ہے۔ یہ ضلع تین حصوں میں تقسیم ہے یعنی اپر کرم، سینٹرل اور لوئر کرم۔ اس علاقے کو کوہ سفید کے بلند و بالا پہاڑی سلسلہ افغانستان سے جدا کرتا ہے جو تقریباً سارا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔
رواں سال اگست کے مہینے میں پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں ایک بار پھر شروع ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات کے دوران کم از کم 43 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے تو ساتھ ہی ساتھ چھ روز تک علاقے کے باسیوں کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع ہو گیا۔