لاپتہ اللہ رکھیہ سمالانی بلوچ کی والدہ اور اہل خانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بلوچستان کے ہر ایک فرد کے علم میں ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا ایک نہ رکھنے والا سلسلہ شروع ہے سیاسی سماجی کارکنوں اور طلبا کو صرف اس لیے جبری لاپتہ کیا جاتا ہے کہ شعور رکھتے ہیں اس میں ہزاروں افراد گمنام ٹارچر سیلوں میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اور کئی نوجوان مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں میدانوں بیابانوں اور سڑکوں سے ملے ہیں ظلم کی تاریخ طول اور بہت اذیت ناک ہے جبری الحاق سے لیکر تا حال بلوچ خون آشام تباہ کاریوں کا سامنا کرتے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر میں اور میرا خاندان گرشتہ 6 سالوں سے درد اور اذیت سے گزار رہے ہیں۔ میرے بیٹے اللہ رکھیہ خان ولد قادر خان قوم سمالانی کو 8 جون 2019 کو شاہرگ ضلع ہرنائی سے ایف سی کے صوبدار نے دیگر سادہ لباس میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری لاپتہ کر کے ایف سی کیمپ منتقل کر دیا۔ اب تک یہ چھ 6 سالوں سے اللہ رکھیہ سمالانی بلوچ کے بارے میں معلومات نہیں کیا جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اللہ رکھیہ کے جبری لاپتہ کے فوراً وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ذریعے کمیشن میں فارم جمع کرائے ان چھ6 سالوں میں ایک سال تک کیس چلایا اُس کے بعد کمیشن نے بھی کیس بند کر دیا ۔ ہمیں یہ بھی خدشہ کہ کہیں اللہ رکھیہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رکھیہ سمالانی کے جبری لاپتہ کے آٹھ ماہ بعد میرے دوسرے بیٹے لقمان کو شاہرگ بازار سے ایف سی کے صوبیدار رحمت اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ جبری لاپتہ کیا اور گھر لاکر گھر کی تلاشی لینے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے اور گیارہ ماہ کے بعد لقمان کو رہا کر دیا لیکن اللہ رکھیہ سمالانی آج تک لاپتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ لوگوں کے توسط سے اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انسانی حقوق کے اداروں عدلیہ اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بیٹے اللہ رکھیہ سمالانی کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں اور ہمیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائیں۔