کراچی میں ہلاک چینی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی پر مذاکرات جاری تھے، پاکستانی وزیر خزانہ

470

پاکستان کے وزیرخزانہ اورنگزیب کا کہنا ہےکہ کراچی میں حملے کا نشانہ بننے والے چینی انجینئرز چائنیز آئی پی پی سے منسلک تھے، انہی انجینئرز سے وہ اور وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری مذاکرات کر رہے تھے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انہی چینی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی کے لیے قرض کی ری پروفائلنگ پر بات ہورہی تھی، یہ وہ چائنیز آئی پی پی ہے جس نے حکومت سے بات چیت میں مثبت جواب دیا تھا۔

پاکستانی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چینی بھائیوں کے جانی نقصان کاکوئی تخمینہ نہیں لگایا جاسکتا، ہڑتالوں کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات پڑتے ہیں، ہڑتال کرنے والے اپنے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کریں، ہڑتال کی وجہ سے 190 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہوتا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ پالیسی ریٹ میں مزید کمی کا امکان ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی، معاشی استحکام کے لیےکیےگئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں، مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والا حملہ کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کی ایلیٹ فدائی یونٹ، مجید برگیڈ نے گذشتہ شب کراچی میں جناح ائیرپورٹ سے نکلنے والی چینی انجنیئروں وسرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی قافلے کو فدائی حملے میں نشانہ بناکر پانچ سے زائد چینی انجینئر و سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی کردیئے، جبکہ انکی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیئے گئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قافلے میں شامل 15 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ بی ایل اے کی محتاط حکمت عملی کی وجہ سے، گنجان آباد علاقہ ہونے کے باوجود دھماکے میں عام شہری کسی جانی نقصان سے محفوظ رہے۔ جبکہ بزدل دشمن ہمیشہ کی طرح اس کامیاب حملے کو چھپانے کیلئے اسے آئل ٹینکر حادثہ قرار دینے کی حتی الوسع کوشش کرتا رہا، تاہم اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بی ایل اے کے ان دعووں کی تصدیق ہے کہ بلوچستان میں اپنے فوج کے گرتے مورال اور ناکامیوں کو دیکھتے، دشمن فوج پاکستان مسلسل اپنے نقصانات کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ کاروائی بی ایل اے، مجید برگیڈ کے فدائی سنگت فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے سرانجام دیا۔