کل صبح کاروان گوادر سے مارچ کی صورت میں تربت جائے گا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ حکومتی وفد نے دھرنے کے درج ذیل مطالبات منظور کر لیے ہیں۔ آج رات مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرنا ختم کریں گے۔
ترجمان نے کہاکہ مطالبات میں بلوچ راجی مچی کے وہ تمام شرکاء جو گرفتار کیے گئے ہیں یا جبری طور پر گمشدہ کیے گئے ہیں، انہیں رہا کیا جائے گا۔شرکاء کے خلاف ایف آئی آرز کا خاتمہ کیا جائے گا۔ جبکہ راجی مچی میں شہید یا زخمی ہونے والے افراد کے ایف آئی آرز ریاستی اداروں کے خلاف درج نہ ہونے پر، بی وائی سی قانونی چارہ جوئی کا مکمل حق رکھتی ہے۔
مزید براں راجی مچی کے دوران عام عوام کے جتنے بھی مالی نقصانات ہوئے، ان کا ازالہ کیا جائے گا۔محکمہ داخلہ بلوچستان ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گا کہ کسی بھی قسم کے پرامن اجتماع پر طاقت کا استعمال نہیں ہوگا۔
مطالبات میں شامل ہے کہ حکومت کسی بھی شہری بشمول بی وائی سی کے کارکنان کو ہراساں نہیں کرے گی اور نہ ہی کوئی غیر قانونی ایف آئی آر درج کرے گی۔گوادر اور مکران کی تمام شاہراہیں کھول دی جائیں گی اور نیٹ ورک بحال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ ریاست نے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے تحریری معاہدہ کیا ہے اور معاہدے کے تمام نکات پر عمل درآمد کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن اگر ان نکات میں کسی بھی ایک نکتے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو بی وائی سی اس کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ بلوچ راجی مچی میں ریاست نے ہمارے تین نوجوان شہید اور متعدد کو زخمی کیا ہے۔ اگر ہمارے شہید اور زخمی نوجوانوں کے ایف آئی آرز ریاستی اداروں کے خلاف درج نہیں کیے گئے، تو ہم اس کے خلاف اپنی سیاسی جدوجہد کو مزید تیز اور منظم کریں گے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ راجی مچی ایک روزہ قومی اجتماع تھا، جسے ریاست نے طاقت اور تشدد کا استعمال کرکے ایک طویل دھرنے میں تبدیل کیا، اور آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے۔ بلوچ عوام نے اتحاد اور اتفاق کا بہترین مظاہرہ کرکے اپنی سیاسی طاقت اور قوت کے بنیاد پر ریاست کو عوام کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ کامیابی بلوچ عوام کے شعور، اتحاد، اور قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جدوجہد کی پہلی سیڑھی ہے۔ ہمیں بلوچ سرزمین سے بلوچ نسل کشی سمیت ہر قسم کے ظلم اور جبر کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے ایک طویل اور منظم جدوجہد کرنی ہوگی، جس کے لیے ہمیں اپنے درمیان اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں کوہ سلیمان تا سیستان بلوچ عوام کو منظم کرنا ہوگا، بلوچ قوم کو تقسیم کرنے والی تمام قوتوں کی بیخ کنی کرنی ہوگی، اور ایک منظم جدوجہد کے لیے اپنے آپ کو ذہنی اور فکری حوالے سے تیار رکھنا ہوگا۔
انکا کہنا گیا کہ آج رات مذاکرات کے مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرنا ختم کرکے کل صبح گوادر میں راجی سوگند کا دیوان ہوگا، اس کے بعد یہ کاروان تربت کی جانب مارچ کرے گا۔ تربت میں دیوان کرکے یہ کاروان اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔