بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری بیان کے مطابق پارٹی جنوبی کوریا چیپٹر نے بوسان کے بِف اسکوائر پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچ قوم پر ہونے والی انسانی حقوق کی بے دریغ خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ احتجاجی مظاہرے کے دوران مقامی لوگوں میں سینکڑوں پمفلٹ تقسیم کیے گئے جو بلوچ قوم کو درپیش سنگین حالات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے، مظاہرین نے بلوچستان میں ہونے والے بہیمانہ مظالم کی مذمت کرتے ہوئے تقاریر کیں، مظاہرین نے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دیگر اقسام کی شدید مذمتی نعرے لگائے گئے۔
مظاہرین میں سے بختاور بلوچ نے اپنی تقریر میں پاکستانی فوج کے قبضے کے خلاف بلوچ قوم کی طویل جدوجہد کو بیان کیا۔ کورین زبان میں کیے گئے اپنے خطاب میں، بلوچستان پر طویل قبضے کی تصویرکشی کرتے ہوئے انھوں نے زور دے کر کہا، ’’ پاکستانی فوج کے بلوچستان پر پچھتر سال سے جاری قبضے سے ہم سب بخوبی واقف ہیں، قبضے کے پہلے دن سے ہی بلوچ قوم نے بدترین حالات کا سامنا کیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ہاتھوں نسل کشی افسوسناک ہے۔ بلوچستان میں ظالم پاکستانی فوج نے خواتین، طالب علموں، دانشوروں، انجینئروں، ڈاکٹروں، سیاسی کارکنوں، لیڈروں اور یہاں تک کہ چرواہے سمیت ہزاروں بلوچ شہریوں کو اغوا اور لاپتہ کیا ہے۔‘‘
مقامی باشندوں نے بلوچ مسئلہ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ حفصہ بلوچ، سمیر بلوچ، اور آغا فیض اور دیگر مقررین نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور پاکستانی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔
احتجاج کے اختتام پر، شرکاء نے بِف اسکوائر کی طرف مارچ کیا، اور بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والی طویل ناانصافیوں کو اجاگر کرنے کے لیے نعرے لگائے۔