کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

145

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5432 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بی ایس او (پجار) شال زون کے آرگنائزر و سینٹرل کمیٹی کے ممبر وسیم بلوچ ، انعام بلوچ ، بلوچستان یونیورسٹی کے یونٹ سیکٹری اکرم بلوچ ، ڈپٹی یونٹ سیکٹری شہزاد بلوچ سمیت اورماڑہ زونل آرگنائزر مہیم عطاء بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری اور اس میں تیزی لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان اگرچہ روز اول سے ناانصافیوں اور محرومیوں کا گھڑ ہے لیکن حالات کی شدت میں اضافہ اس وقت دیکھتے ہیں آیا جو ہنوز جاری ہے جب ڈیرہ بگٹی کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں چادر چاردیواری کے تقدس کو پامال کر کے ظلم جبر کا وہ بازار گرم کیا گیا، جسے ہر آنکھ دیکھنے کی تاب ہی نہیں رکھتی یہی تسلسل تا حال جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے رکھوالے یا وہ ہمدرد نظر نہیں آتے جو انسانیت اور انسانی حقوق کے دعویدار اور ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کی یقینا آپ کافی حد تک جان چکے ہونگے کہ بلوچستان کے حالات کو اس دوراہے پر لاکھڑا کرنے میں کن لوگوں کا حصہ ہے جن کے گناہوں کے کاخمیاز پوری سرزمین بلوچستان اور اس کے باسی بھگتنے پر مجبور ہیں بلوچ خون آج سب سے سستا ہوچکا ہے ہٹ طرف خون ہی خون بہایا جارہا ہے۔حقیقت یہی ہے کہ بلوچستان کے حالات اس حد تک لانے میں حکمران ملوث رہے ہیں۔بالخصوص سابق موجودہ حکومت کو کسی بھی طورپر بڑی الذمہ نہیں قرار نہیں دیا جاتا سکتا کیونکہ بلوچ خون بہانےپر آج اٹھتے بیھٹتے خود کو بلوچوں کا ہمدرد ظاہر کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔مگر شاید ان کو پتہ نہیں کہ بلوچ کو اب دوست دشمن کی پہچان اچھی طرح ہوچکی ہے۔