آصف اور رشید بلوچ کے جبری گمشدگی کو 5 سال مکمل ہونے پر لواحقین کیجانب سے اسلام آباد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کی گئی ہے-
لاپتہ آصف اور رشید بلوچ کے عدم بازیابی کے خلاف پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ لواحقین کے مطابق لاپتہ آصف اور رشید بلوچ کے عدم بازیابی کے پانچ سال مکمل ہونے پہ 29 اگست تا 31 اگست تک پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تین روزہ احتجاجی کیمپ قائم کیا جائے گا جبکہ 31 اگست کی شام 4 بجے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔
لواحقین کے مطابق آصف اور رشید کی جبری گمشدگی کو 31 اگست 2023 کو پانچ سال کا طویل عرصہ مکمل ہوگا، لاپتہ کرنے کے بعد انکی گرفتاری ظاہر کیا جاچکا ہے ان کے ساتھ گرفتار دیگر ساتھی بازیاب ہوئے آصف اور رشید کے بارے میں ہمیں آج تک کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے ان کی اسطرح جبری گمشدگی خاندان کیلئے اذیت کا باعث ہے۔
واضح رہے آصف اور رشید کو 31 اگست 2018 کو نوشکی میں زنگی ناوڑ پکنک کے مقام سے انکے دیگر آٹھ ساتھیوں کے ہمراہ فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جہاں بعد میں ان افراد کے زیر حراست تصاویر شائع کرتے ہوئے فورسز نے ان پر مسلح تنظیم سے تعلق کا الزام عائد کیا تھا-
آصف و رشید کے اہلخانہ گذشتہ سالوں سے انکی بازیابی کے لئے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں، آصف اور رشید کی بہن سائرہ بلوچ کی مطابق فورسز کے ہاتھوں زیر حراست تصاویر منظرعام پر آنے کے بعد دیگر افراد وقتاً فوقتاً بازیاب ہوئے مگر انکے بھائی تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں اور نا ہی فورسز انکی گرفتاری کی تصدیق کررہی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے پانچ سال کی انتظار اور مسلسل احتجاج کے باجود بلوچستان میں انھیں سننے والا کوئی نہیں تھا کیمشن اور عدالتیں انصاف فراہم کرنے کے بجائے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے لئے ایک اور اذیت گاہ ہیں اسلئے فریاد لیکر اسلام آباد آئے ہیں تاکہ یہاں کے ایوانوں میں بیٹھے عوام کے حقوق کے دعویداروں سے اپنے بھائی کی بازیابی کی اپیل کرسکوں-
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم اسلام آباد کے بلوچ اور دیگر سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اس احتجاجی کیمپ میں شرکت کرکے ہماری آواز بنیں-