چین ، روس اور ایران کی مشترکہ بحری مشقیں

181

چین کی وزارت دفاع کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم WeChat پر شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق، پیر سے جمعے تک منعققد ہونے والی فوجی سرگرمیوں کا مقصد، “علاقائی بحری سیکیورٹی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنا” ہے۔

بیان میں تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا گیا، “چین مشق میں حصہ لینے کے لیے گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر ارومچی، گائیڈڈ میزائل فریگیٹ لِنی اور بڑی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والا جہاز ڈونگ پِنگو بھیجے گا۔”

اس علاقے میں گزشتہ سال مارچ میں انہی تینوں ملکوں کے درمیان ’’سیکیورٹی بانڈ 2023‘‘ کے نام سے مشقیں منعقد کی گئی تھیں۔

اس سال مشترکہ مشقوں کا انعقاد ایسے میں ہو رہا ہے جب غزہ میں جنگ میں اضافے کی وجہ سے خطے میں کشیدگیوں میں اضافہ ہو چکا ہے اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کا ایک سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔

روس کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مشقوں سے قبل ان کے ملک کے بحرالکاہل کے بحری بیڑے سے بحری جہازوں کا ایک دستہ، ویریاگ کروزر کی قیادت میں، پیر کو ایران کی بندرگاہ چاہ بہار پہنچا۔

روسی خبر رساں اداروں نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ مشق کا عملی انعقاد بحیرہ عرب میں خلیج عمان کے پانیوں میں ہو گا۔

روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا بنیادی مقصد سمندری اقتصادی سرگرمیوں کی حفاظت کے لیے کام کرنا ہے۔

اس خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔