بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن تنخواہیں نہیں دی جاتی ۔ جامعہ بلوچستان ملازمین کا مظاہرہ

68

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ ، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاؤس ریکوزیشن کی عدم ادائیگی اور جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کے مستقل حل کےلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر روزہ مبارک کے تیسرے روز بھی احتجاجی کیمپ لگایا گیا جس میں سینکڑوں اساتذہ کرام،آفیسران اور ملازمین نے شرکت کی اور جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سے سریاب روڈ اڈہ چو ک تک احتجاجی ریلی نکالی ۔

جس میں مظاہرین نے اپنے جائز اور بنیادی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے لئے نعرے بازی کی۔

آخر میں احتجاجی ریلی احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی جس کی صدارت فپواسا و اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ نے کی احتجاجی جلسے اظہار یکجہتی کیلئے بی این پی(مینگل) کے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و کوئٹہ ضلع کے صدر غلام نبی مری, ڈپٹی ضلع سیکرٹری علی احمد قمبرانی نے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، غلام نبی مری، شاہ علی بگٹی،، نذیر احمد لہڑی، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، اور محبوب شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان معدنی و دیگر وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود اس کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو بنیادی و آئینی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن سے محروم رکھے گئے ہیں جو کسی بھی صورت ایک ایسے صوبے کےلئے جہاں پہلے ہی تنگ دستی و بیروزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں مایوسی پہلی ہوئی ہیں وہاں انکے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین تنخواہوں و پینشنز کی عدم فراہمی کے خلاف سراپا احتجاج ہو یہ ریاست کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔

مقررین نے کہا کہ کہ ہوشربا مہنگائی میں اساتذہ کرام اور ملازمین انتہائی مشکل میں مبتلا ہیں۔ مقررین نے کہاکہ کہ ایک طرف جامعہ کے ملازمین کو ماہانہ تنخواہوں اور پنشن نہیں دی گئی جبکہ دوسری طرف سابقہ نااہل مسلط وائس چانسلر نے جاتے جاتے درجنوں من پسند افراد کو کنٹریکٹ پر تعینات کئے اور ریٹائرڈ افراد کو بھی غیر قانونی طور پر ایکسٹنشن دیا۔

مقررین نے فلاحی اور سماجی اداروں سے پرزور اپیل کیا کہ خدارا جامعہ بلوچستان کے ملازمین کےلئے فوری طور پر راشن، زکواة و خیرات کا بندوبست کرے کیونکہ صوبائی ومرکزی حکومت مالی بحران کا مستقل حل نکالنے اور تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔

مقررین نےتمام سیاسی جماعتوں، طلباءتنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کیا کہ وہ اگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں اور مرکزی و صوبائی حکومت و ایچ ای سی کو مجبور کریں کہ وہ جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش مالی بحران کا مستقل حل نکالے۔

مقررین نے اعلان کیا کہ بروز جمعہ مبارک چوتھ ےروزے کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کےلئے کیمپ لگایا جائے گا اورتمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین سے بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی۔