جامعہ بلوچستان کے ملازمین کا مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی و مظاہرہ

139

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کی جانب سے جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاس ریکوزیشن کی عدم ادائیگی اور جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کے مستقل حل کےلئے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں جامعہ بلوچستان سے ایک احتجاجی جلوس پریس کلب کوئٹہ کی طرف روانہ ہوا جس میں سینکڑوں اساتذہ، خاص کر خواتین ٹیچرز آفیسران و ملازمین نے شرکت کی۔

مظاہرین نے سول سیکرٹریٹ ہاکی چوک ،کمشنر کوئٹہ کے دفتر کے سامنے کچہری چوک اور جناح روڈ منان چوک پر احتجاجی دھرنے دئیے جو بالآخر پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی کیمپ میں تبدیل ہوا۔

دھرنوں و احتجاجی کیمپ سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ شاہ علی بگٹی صوبائی چئیر مین اے پی اہل ایف صدر بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن، نذیر احمد لہڑی، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکرٹری صمد بلوچ، کامریڈ نذر مینگل، بلوچستان لیبر فیڈریشن کے عابد بٹ ،فریدخان اچکزئی نعمت اللہ کاکڑ گل جان کاکڑ، میڈم فائزہ میر ، میڈم فرہانہ عمر مگسی، سیدشاہ بابر، پروفیسر ارسلان شاہ، سید محبوب شاھ، لال جان بلا نوشی، حافظ عبدالقیوم اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ نیشنل سٹوڈنٹس موومنٹ اور وکلا اور صحافیوں ، جامعہ کے ڈینز پرنسپل لا کالج عصمت اللہ کاکڑ، ڈائریکٹر پاکستان اسٹڈیز سینٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان توبہ وال، شعبہ جات کے سربراہان، ریٹائرڈ اساتذہ کرام ،آفیسران و ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مقررین نےکہا کہ افسوس ناک بات ہے کہ آج جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام خصوصا خواتین ٹیچرز اور ملازمین اس ماہ مقدس میں اپنی بنیادی و آئینی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے لئے مجبوراً شہر کی مختلف شاہراہوں اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہروں اور کیمپ لگانے پر مجبور ہوئے ہیں لیکن نا صوبائی و مرکزی حکومت اور نا ایچ ای سی جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کی مستقل خاتمے اور فوری طور پر بیل آٹ پیکیج فراہم کرنے میں سنجیدہ ہیں، اس مہنگائی کے دور میں بروقت ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی سے ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی شروع ہوچکی ہیں۔

مقررین نےکہا کہ سابقہ نااہل و غیرقانونی طورپرمسلط وائس چانسلر نے جامعہ بلوچستان کو شعوری طور پر تبائی کے دہانے پر لاکر کھڑا کر دیا اور جاتے جاتے درجنوں افراد اور ریٹائرڈ آفیسران اور ملازمین کو ایکسٹینشن دیا جس سے جامعہ مذید مالی بحران کا شکار ھوا۔ مقررین نے تمام جامعات کے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز سمیت ڈینز اور پرنسپل آفیسرز سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی آگے بڑھ کر صوبائی و مرکزی حکومت کو قائل کرے کہ محدو فنڈز کی فراہمی سے جامعات کی مالی بحران کا خاتمہ نہیں ہوسکتا اور جامعات کے وائس چانسلرز اپنی گورننس کو درست کرکے اساتذہ، آفیسران و ملازمین کی متخب نمائندگان سے مشاورت سے معاملات طے کرائے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے اعلان کیا کہ بروز منگل 19 مارچ کو جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے دن گیارہ بجے تنخواہوں اور پنشنز کی فراہمی کے لئے احتجاجی کیمپ لگایا جا ئے گا اور سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اس ضمن میں تمام الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے اپیل کی جاتی ہیں کہ وہ کوریج کے لئے تشریف لائے اور جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین اور سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا برادری و سول سوسائٹی سے درخواست کی جاتی ہیں کہ وہ اس احتجاجی کیمپ و مظاہرے میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔