اب تک بلوچ سرمچاروں نے ہی پیش قدمی کرکے پاکستانی فوج پر حملہ کیا ہے – سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی

767

بلوچستان اسمبلی کے سابق اسپیکر وحید بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے کہ ‏بلوچستان میں اب تک جتنی بھی لڑائیاں یا جھڑپیں پاکستانی فوج اور بلوچ آزادی پسند سرمچاروں کے مابین ہوئی ہیں۔ ان میں حملہ آور بلوچ سرمچار رہے ہیں جنہوں نے پاکستان فوج کی چوکیوں پر حملے کئے ہیں۔ فوجی تنصیبات کے اندر گھس گئے یا ان پر جزوی طور پر قبضہ کیا ہے۔ اپنی آخری گولی اور آخری سانس تک لڑکر اپنی جانیں دی ہیں۔ اب تک کوئی بھی ایسی جھڑپ یا لڑائی کی کوئی خبر نہیں ہے جہاں بلوچستان میں پاکستانی فوج نے پیش قدمی کرکے سرمچاروں کے اڈوں پر حملہ کرکے قبضہ کیا۔ یا ان سے مڈبھیڑ ہوئی۔ کیونکہ پاکستانی فوج اپنی چھاؤنیوں سے باہر نہیں نکلتی اور نہ FC و دیگر فوجی اداروں میں اتنی قوت ہے کہ پہاڑوں داخل ہوکر سرمچاروں سے مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی بلوچوں کی لاشیں پاکستانی فوج نے گرائی وہ وہی ہیں جن کو اغواء کرکے پھر قتل کیا۔ ‏رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح گھروں میں داخل ہوکر معصوم اور بے گناہ بلوچ نوجوانوں کو ان کے ماؤں کے پہلو اور بچوں کے درمیان سے اُٹھاکر جبری اغواء کرتے ہیں اور پھر اپنی جنگی بے بسی، بزدلی کی خفت مٹانے کیلئے ان معصوم بلوچ نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے جنگی جنون کی تسکین کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں خوف کی فضا کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جس میں وہ کچھ حد تک کامیاب بھی رہے لیکن خوف کی بھی کچھ حدود ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ نفسیاتی جنگ بھی ایک مقام پر آکر اپنی تمام صفات کھودیتی ہے اب بلوچستان میں پاکستان کی مسلط کردہ جنگ کی دونوں صورتیں یعنی نفسیاتی اور خوف کا عالم دم تھوڑ رہی ہیں مزاحمت، زندگی اور امن کی ایک نئی اور طاقتور صورت بلوچستان میں ظہورپذیر ہورہی ہے۔ جو جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے بھیانک جرائم جن کا پاکستانی فوج مرتکب ہورہی ہے عوامی سطح پر مقابلہ کررہی ہے۔