ہوشاپ واقعہ میں قتل نوجوانوں کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے، پولیس کا دعویٰ جھوٹا ہے – بی این اے

260

بلوچستان نیشنل الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ  گذشتہ روز ہوشاب کے علاقے میں تین بلوچ نوجوانوں کی لاشیں ملی ہیں جن کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے یہ تینوں نوجوان عادل عصا ، شاھجہاں عصا اور نبی داد ولد لواری ہوشاب کے رہائشی تھے۔ کیچ پولیس کا بیان ہے کہ یہ لوگ ایک گاڑی میں جارہے تھے کہ گاڑی ایک روڈ سائیڈ بم دھماکے کا شکار ہوا اور یہ نوجوان اس دھماکے کے نتیجے میں مارے گئے ہیں لیکن بم دھماکے کے کوئی شواہد نہیں ملے اور نا دھماکے میں تباہ ہونے والا گاڑی دستیاب ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں شہداء کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ان افراد کو رواں سال اگست میں مسلح سرکاری اہلکاروں نے اٹھایا تھا اور یہ تینوں نوجوان اگست سے ہی سرکار کی تحویل میں رہے ہیں۔ اس دوران ان کے لواحقین کو نہ ان کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی ان نوجوانوں کو کسی عدالت میں پیش کیا گیا، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہوشاب کے ہی علاقے کے چار اور بھی نوجوان اسی طرح گرفتار ہوئے اور وہ بھی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل الائنس اس طرح کے ماورائے عدالت گرفتاریوں اور قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس طرح کے بیہمانہ قتل کی تحقیقات کی جائے اور سرکاری اداروں کے اس واقعہ کے ذمہ دار اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل الائنس ان تینوں شہداء کے لواحقین کی داد رسی کا مطالبہ کرتی ہے، اور سمجھتی ہے کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت گرفتاری، اغواء اور قتل کی پالیسی مسلمہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، اور اس طرح کی پالیسیاں بلوچ عوام اور حاکم قوتوں کے درمیان نفرت اور بداعتمادی کو بڑھاوا دے گی جن سے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے اور جسکی ذمہ داری حکومت اور ان کے ایسے کارندوں پر عائد ہوتی ہے جو اسی طرح غیرانسانی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروائیوں میں ملوث ہیں۔