ہمارا حق سردار نہیں سرکار کھا رہا ہے۔ کسان اتحاد

115

کسان اتحاد جھل مگسی کے رہنماﺅں امداد حسین بلوچ، احمد نواز، علی نواز نے کہا کہ جھل مگسی کے تمام سرکاری محکموں کے ارباب اختیار عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہیں حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت سمیت ارباب اختیار کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرکے کرپشن ، اقربا پروری اور انفرسٹرکچر کی زبوں حالی کا نوٹس لے اور صدیوں سے آباد مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں کے مالکانہ حقوق دیئے جائیں ۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی ۔

انہوں نے کہا کہ جھل مگسی بھی بلوچستان کا زرعی علاقہ ہے اور یہاں پر صدیوں سے آباد لوگ اپنی زرخیز زمینوں پر کھیتی باڑی کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں حالانکہ لوگوں کو اتنے سال گزرنے کے باوجود مالکانہ حقوق ملنے چاہئے جو تا حال نہیں ملے اور جو بھی اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرتا ہے اس کے خلاف غیر قانونی طریقوں سے مقدمات درج کرکے انہیں پابند سلاسل کرکے قبائلی جھگڑوں کی جانب رخ موڑ دیا جاتا ہے ضلعی انتظامیہ انصاف فراہم کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہیں ہم نے متعدد بار اعلیٰ حکام اور عوامی نمائندوں سے مسائل کے حل کے لئے بات کی ہے تا حال کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور تمام سرکاری اداروں کے ملازمین ڈیوٹی دینے سے قاصر ہیں وہ لوگوں اور علاقے کی اعلیٰ شخصیات کے گھروں میں کام کرتے ہیں حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہئے سرکاری ملازمین اپنی ڈیوٹی پر آکر لوگوں کے مسائل حل کریں آج بھی لوگ تعلیم ، صحت اور بجلی جیسی سہولت سے محروم ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علاقہ مکینوں کی حفاظت اور قانون کی بالادستی کے لئے تعینات سیکورٹی اہلکار اپنے تھانوں اور دفتر وں میں ڈیوٹی دینے کی بجائے علاقے کے با اثر لوگوں کے ہاں ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ جھل مگسی میں زمینوں کے مالکانہ حقوق مانگنے والوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرکے درجنوںافرادکو گرفتار کرنے کانوٹس لیں اور بے گناہ افراد کوفوری طور پر رہا کیا جائے،جھل مگسی میں 2002اور 2013ءکے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ضلع میں قتل و غارت کی مین وجہ ہے کیونکہ زمینوں کے ریکارڈ غریب کسانون کو مالکانہ حقوق آج تک نہیں ملے ضلع میں موجود لاکھوں ایکڑ اراضی کا مالک ایک ہی با اثرخاندان ہے باقی پورا ضلع اسکے بزگر ہیں علاقے میں مالکانہ حقوق مانگنے پر لوگوں کوقتل کیا جاتا ہے جھوٹی ایف آ¸ی آر درج کی جاتی ہیں آج بھی 25سے 30بوڑھے ،معززین اور نوجوان جھوٹی ایف آئی آرکے باعث جیل میں ہیں جنہیں ضمانت بھی نہیں مل رہی ہے۔

انکا کہنا تھاکہ ہم حق سردار نہیں سرکار کھا رہا ہے۔جھل مگسی کے لوگ پہاڑوں پر جانے کے لئے تیار ہیں ۔