سرادر مگسی زمینوں پر قبضہ کرکے سالوں سے ہراساں کررہا ہے- ارباب جویو

689

جھل مگسی کے رہائشی خاتون کا کہنا ہے کہ قبائلی سردار زمینوں پر قبضہ کرکے انھیں تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے-

جھل مگسی میں زمینی تنازع پر گذشتہ روز فائرنگ سے خاتون کے زخمی ہونے کے واقعہ کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سول سوسائٹی و مگسی قبیلے کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین کے مطابق علاقے کا با اثر سردار زبردستی انکے آبائی زمینوں پر قبضہ کررہا ہے-

واقعہ کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ارباب جویو ولد امداد جویو کا کہنا تھا انکا تعلق سب تحصیل میر پور موضع کرمانی ضلع جھل مگسی سے ہے 2017 میں انکے والد کو پتہ چلا کہ ہماری زمین پر قبضہ مافیا قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں تو والد اپنی زمین پر گئے جہاں خالد خان مگسی کے بندے قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے تھے والد نے ان سے درخواست کی کہ وہ ایک غریب بندہ ہے یہ زمین انکے ہیں لہذا آپ اس زمین کو چھوڑ دیں اور اپنے بندوں کو یہاں سے لے جائیں لیکن با اثر شخصیات نے میرے والد کی درخواست کو ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ تم ایک معمولی کسان ہو تمہاری کیا حیثیت تم یہاں بیٹھوں گے اور ہمارا مقابلہ کروگے اس کے بعد انہوں نے اپنے بندوں کو اشتعال دلایا کہ اس زمین کو خالی کرانے کے لئے اس بندے کو اس کے بچوں سمیت اٹھاؤ اور جان سے مار دو۔

خاتون کا کہنا تھا اس وقت اسسٹنٹ کمشنر نے زمین کا قبضہ میرے والد کو دلوانے میں کردار تو ادا کیا ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین میرے والد امداد جویو کے نام پہ ہے مگر قبضہ مافیا کو ہماری زمین سے نہیں نکال سکے ہمیں تحصیل دار کی جانب سے اپنی زمین پر 30 نومبر 2017 میں کیمپ لگانے کی اجازت دی گئی کیونکہ زمین میرے والد کے نام پر ہے مگر اس پورے عرصے میں میرے والد پر خالد مگسی کی جانب سے تین جان لیوا حملے کئے گئے جس میں میرے والد شدید زخمی ہوئے-

ارباب جویو کا کہنا تھا اس ظالمانہ حملوں کے بعد پھر میری 11 سالہ بہن خیر النساء کو سردار کے ایماء پر اغوا کر کے لے گئے جسے تقریبا ایک سال تک ان اغوا کاروں نے اپنے پاس رکھا اس حوالے سے جب میرے والد نے ایف آئی آر درج کروانی چاہی تو پولیس ایف آئی آر درج کرنے کے لئے تیار نہیں تھا والد نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے انصاف کے لئے ہر دروازے پر دستک دی مگر کہیں بھی ہماری بات نہیں سنی گئی اس کے ساتھ میرے والد پر قتل کا جھوٹا الزام لگایا گیا تاکہ اسے کمزور کیا جائے اور اسے زمین چھوڑنے کے لئے مجبور کیا جائے حالانکہ جس قتل کا میرے والد پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے اس وقت میرے والد سندھ کے علاقے شہداد کوٹ میں موجود تھے اس کے بعد اس قتل کی ایف آئی آر میں میرے والد کا نام آنا سراسر جھوٹ اور ہماری زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا میرے والد امداد جویو کو جب اس جھوٹے کیس میں جیل بھیج دیا تو میں اپنی فیملی کے ساتھ 2021 میں اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے چار مہینوں تک احتجاج کرتی رہی احتجاج ختم کرنے کے چند دنوں بعد میرے والد جیل سے تو چھوٹ گئے لیکن کیس چلتا رہا اس کے بعد بھی میرے والد پر لگاتار جان لیوا حملے کئے گئے اور میرے دو بھائیوں کو اغوا کر کے لے گئے اور میرے بھائی خان محمد اور غلام رسول کو تشدد کرکے شدید زخمی کیا اس کے بعد سردار کے اہلکاروں نے والد کو دھمکایا کہ اگر آپ زمین چھوڑ کر نہیں جاتے تو ہم آپ کے بچوں کو نقصان دینگے۔ لیکن میرے والد اپنی آواز اٹھاتے رہے اور جب ہمارے بھائیوں کو رہا کیا گیا تو پھر سے ان پر حملے کئے گئے۔

جھل مگسی کے رہائشی خاتون کا کہنا تھا اب گذشتہ ایک ماہ سے میرے والد جیل میں ہے اور ان کی غیر موجودگی میں کل چار بجے ہمارے گھر پر بندوق بردار افراد نے حملہ کیا جس میں میری بہن خیرالنساء زخمی ہوگئی جسے خالد مگسی کے گارڈز نے اغوا کیا تھا آج وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے خالد مگسی کے گارڈز نے ہم پر حملہ کرکے سیدھی گولیاں چلائی جس میں کسی کی بھی جان جا سکتی تھی۔

خاتون کے مطابق انکے گھر پر حملہ کرنے والوں میں خالد خان مگسی ان کے بیٹے سیف اللہ مگسی، احمد خان مگسی اور سالار مگسی شامل ہیں اس حملے کے بعد ہم نے انتظامیہ کو کال کرنے کی کوشش کی مگر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے ہمیں خاموش رہنے کا کہا گیا-

ارباب جویو کا مزید کہنا تھا میری بہن یا میرے خاندان کے کسی بھی فرد کو کوئی نقصان پہنچتا ہے کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ اور خالد خان مگسی ہونگے۔