جبری گمشدگیوں میں ملکی ادارے ملوث ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

156

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے ماما قدیر اور حوران بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کے سامنے تنظیم کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وی بی یم پی ایک غیر سیاسی تنظیم ہے ہم تنظیمی سطح پر ملکی آئین کے مطابق لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے خلاف گزشتہ 14 سالوں سے پرامن جدوجہد کرتے آرہے ہیں ، تنظیم جبری گمشدگیوں کے روک تھام اور لاپتہ افراد کے مسلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے کے حوالے سے عدلیہ سمیت صوبائی و وفاقی حکومتوں اور لاپتہ افراد حوالے سے بنائے گیے کمیشنز کے ساتھ بھر تعاون کیا ہے عدلیہ، حکومت اور کمیشنز کے سطح پر یہ ثابت بھی کراچکا ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملکی ادارے ملوث ہیں۔

“لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عدلیہ، حکومتیں اور کمشینز لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کے مسلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے میں ناکام رہے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ ان تمام اداروں نے لاپتہ افراد مسلے پر آج تک اپنے آئینی اختیارات استعمال نہیں کیے لیکن جب حکومت اور عدلیہ کے مفادات ہو تو عدالتیں رات 12 بجے کھل کر احکامات دیئے جاتے ہیں اور حکومتیں بھی اپنے مفادات کی تحفظ کےلیے پارلیمنٹ سے فوری طور پر قانون سازی کرتے ہیں لیکن لاپتہ افراد مسئلہ اور عوام کے بنیادی حقوق کی تحفظ کے حوالے سے حکومتوں اور انصاف کی فراہمی کے لیے بنائے گیے اداروں کا کردار ہمیشہ شرمناک رہا ہے جسکی وجہ سے عوام کا حکومت و انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گیے اداروں سے اعتماد اٹتھا جارہا ہے اور شہری عدم تحفظ کے شکار ہورہے ہیں جو ملک کی بقا کے لیے نیک شگون نہیں ہے اسلیے حکومت، عدلیہ اور ملکی اداروں کے سربراہوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری طور یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ملکی قوانین کے تحت حل کرانے اور آئین میں دیئے گیے شہریوں کے بنیادی حقوق کی تحفظ کو یقنی بنانے کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے۔”

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیسز کو کمیشن کو فراہم کرانے کا حکم دیا تو ہم نے تنظیمی سطح پر مختلف اوقات میں کمیشن کو لاپتہ افراد کی کیسز فراہم کرتے رہے جو تاحال جاری ہے تنظیم کے فراہم کردہ تقریبا چھ ہزار سے زائد کیسز پر کمیشن روزانہ کے بنیاد پر سماعت کررہا ہے

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ رواں سال ایک سو پانچ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے تنظیم کا پروفارمہ فل کرکے اپنے لاپتہ پیاروں کی جبری گمشدگی کے کیسز تنظیم کو فراہم کیے اور ہم نے تنظیمی سطح وہ کیسز صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت کمیشن کو فراہم کیے جن پر کمیشن نے متعلقہ پولیس تھانوں کو حکم دیا کہ ان ایک سو پانچ کیسز کا فوری طور پر ایف آئی اندارج کرے تو کچھ لواحقین نے تو اپنے لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کی ایف آئی آرز درج کرائے لیکن اکثریت نے اب تک ایف آئی آرز ابھی تک درج نہیں کیے ہیں جسکی وجہ سے متعلقہ تھانے تنظیم سے بار بار رابطہ کررہے ہیں اسلیے ہم گزارش کرتے ہیں کہ رواں سال جن لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے اپنے لاپتہ پیاروں کی کیسز تنظیم کو فراہم کردیئے ہیں وہ جلد از جلد متعلقہ پولیس تھانوں سے رابطہ کرکے اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کی ایف آئی آرز درج کرے اور اپنے بیانات ریکارڈ کراکے اپنے پیاروں کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے کرے اگر ایف آئ آر کے اندراج اور دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے میں اہلخانہ کو کوئی مسئلہ یا پھر مشکلات درپیش ہو وہ ضرور تنظیم سے رابطہ کرے۔

انہوں نے کہاکہ جن لاپتہ افراد کے کیسز کا ایف آئی آرز اندراج کرانے کے حوالے سے آرڈز ہوئے ہیں ان میں فدا ولد رحیم بخش سکنہ گوادر، شوکت علی ولد کال میر سکنہ گوادر، لعل بخش ولد ھادو سکنہ حب، دولت ولد محمد رمضان سکنہ حب، پندل ولد اللہ یار سکنہ کوئٹہ، محمد دین ولد محمد اسماعیل سکنہ کوئٹہ، حسین محمد ولد حاجی غلامی سکنہ کوئٹہ، شیر گل ولد فوجا سکنہ کوئٹہ، عمر مری ولد امین مری سکنہ کوئٹہ، جان محمد ولد نبی حامد سکنہ کوئٹہ، عبدالرحمن وکد گل مری سکنہ کوئٹہ، حامد ولد بہادر خان سکنہ کوئٹہ، صالح محمد ولد در محمد سکنہ کوئٹہ، مقبول ظفر ولد محمد خان سکنہ کوئٹہ، نظر جان ولد بشیر خان سکنہ کوئٹہ، محمد اعظیم ولد حاجی امیر بخش سکنہ کوئٹہ، عبدالنصیر ولد عبدالسلام سکنہ کوئٹہ، عبدالسلام ولد شمبے سکنہ کیچ، صغیر احمد ولد محمد مراد سکنہ کیچ، منیر احمد ولد محمد عمر سکنہ کیچ، عبدالباسط ولد کریم بخش سکنہ کیچ، غلام مصطفی ولد عبدالغنی سکنہ خضدار، عبدالحق ولد گل محمد سکنہ خضذار، ابن حسین ولد غلام حسین سکنہ خضدار، حمید ولد فیاض محمد، عبداللہ ولد عبدالحمید، مصطفی ولد عبدالغنی، ساجد علی ولد مولا بخش سکنہ خضدار، منظور احمد ولد رائیس محمد خان سکنہ خضدار، عمر جان ولد قاسم خان سکنہ لسبیلہ، عطاء اللہ ولد عبدالمالک سکنہ آواران، عبدالمالک ولد کریم بخش سکنہ آواران، نحمد شریف ولد فضل سکنہ آواران، الہی بخش ولد پیرک سکنہ آواران، نور بخش ولد دین محمد سکنہ آواران، اختر علی ولد منیر احمد سکنہ کیچ، عبدالمالک ولد محمد سکنہ کیچ، شاہ میر احمد ولد شبیر علی سکنہ کیچ، مولا بخش ولد عبداللہ سکنہ کیچ، شاہ میر ولد خدا بخش سکنہ کیچ، حسن ولد کمال خان سکنہ کیچ، امیر بخش ولد بابو سکنہ تربت، گل محمد ولد قیصر سکنہ نوشکی، شعیب داد ولد قادر بخش سکنہ نوشکی، ضیاءالحق ولد نیر امام بخش سکنہ نوشکی، محبوب علی ولد لونگ خان سکنہ نوشکی، محمد سمیع ولد رحمت اللہ سکنہ نوشکی، اسفند یار ولد عبدالکریم سکنہ نوشکی، خیر محمد ولد فتع محمد سکنہ بولان، نیاز علی ولد بالاچ خان سکنہ نصیر آباد، احسان اللہ ولد غیاث اللہ سکنہ چاغی، منظور احمد ولد نصیر محمد سکنہ خاران، محمد عارف ولد خدائے نظر سکنہ خاران، محمد حسین ولد محمد رحیم سکنہ خاران، عبید اللہ ولد برکت علی سکنہ خاران، ساجد علی ولد محمد حسین سکنہ پنجگور، نواز علی ولد پیر بخش سکنہ پنجگور، محمد اعظم ولد کمال سکنہ پنجگور، حاصل ولد صالح محمد سکنہ پنجگور، شبیر احمد ولد عید محمد سکنہ پنجگور، محمد امین ولد شیر محمد سکنہ گوادر، فضل الرحمن ولد عبداللہ سکنہ کوئٹہ، خیراللہ ولد عبداللہ سکنہ کوئٹہ، حاجی جان علی ولد سونا خان سکنہ کوئٹہ، بادل خان ولد جوانسال سکنہ کوئٹہ، جوانسال ولد ازل خان سکنہ کوئٹہ، سراج ولد محمد قاسم سکنہ کوئٹہ، محمد سلیم ولد محمد کریم سکنہ کوئٹہ، جان محمد ولد عبدالرحیم سکنہ کوئٹہ، اویس احمد ولد علی نواز سکنہ کوئٹہ، غلان جان ولد بابو سکنہ کوئٹہ، محمد اسحاق ولد عبدالرزاق سکنہ کوئٹہ، محمد خان ولد دولت خان سکنہ کوئٹہ، عصمت اللہ ولد شیر زمان سکنہ کوئٹہ، چنگیز خان ولد علی محمد سکنہ خضدار، میر حسن ولد علی محمد سکنہ خضدار، ظہوراحمد ولد عمر محمد سکنہ مستونگ، نورز خان ولد حاجی خان سکنہ مستونگ، نور اللہ ولد جان محمد سکنہ مستونگ، عبدالرحیم ولد غلام حسین سکنہ مستونگ، لال محمد ولد پل خان سکنہ سبی، دولت شاہ ولد رمضان شاہ سکنہ سبی، سفر علی ولد قادر بخش، علی خان ولد خدا بخش سکنہ چمن، غلام نبی ولد صالح محمد سکنہ لسبیلہ، عبدالواہاب ولد حبیب بلوچ سکنہ پنجگور، راشد علی ولد عبدالرشید سکنہ پنجگور، حفیظ اللہ ولد نواب علی سکنہ پنجگور، نور اللہ ولد جمال دین سکنہ پنجگور، نواب ولد قادر داد سکنہ پنجگور، باسط ولد خالد سکنہ پنجگور، نصیر خان ولد عبدالکریم سکنہ قلات، عبدالکریم والد فقیر داد سکنہ آواران، محمد حسن ولد عرضی سکنہ آواران، عبدالوحید ولد منظور احمد سکنہ بولان، طاہر ولد سادو سکنہ تربت، اسد عزیز ولد جاڈو سکنہ تربت، پیر بخش ولد محمد اسلم سکنہ مستونگ، محبوب عزیز ولد عبدالحلیم سکنہ مستونگ، عبدالحکیم ولد جمعہ خان سکنہ مستونگ اور کفایت اللہ ولد بشام خان سکنہ مستونگ کے نام شامل ہیں۔