کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

61

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل احتجاج کیمپ آج 5049 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر سیاسی، سماجی کارکنان ثناء بلوچ، صلاح بلوچ، ٹکری نیک احمد بلوچ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر اور جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لواحقین کئی سالوں سے عدالتوں سے رجوع اور پریس کلبوں کے سامنے پرامن احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن انہیں انصاف ملنے کے بجائے مزید پریشان کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں اور میڈیا کا رویہ ہے یہاں مایوس کن اور پاکستانی جبر کے سامنے بے بس دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وی بی ایم پی نے اس انسانیت سوز صورت حال اور اس کے شکار لاچار بلوچوں کے دبائی گئی آواز کو دنیا کے سامنے لانے کا عزم کر رکھا ہے ریاستی جبر کے اس دور میں جہاں معلومات کے اصول کو نا ممکن بنا کر ظلم جبر راستے کو روکنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔ وی بی ایم پی تنظیم جبری اغوا اور ماورائے عدالت شہید کئے گئے بلوچوں کے اہل خانہ اور آپریشن بمباری کے شکار بے گھر اور بے آسرا بلوچوں کی آواز بننے کی زمہ داری پوری کررہی ہے ۔