بلوچ پر جبر و تشدد کے نہ رکنے والے سلسلے میں تشویشناک حد تک اضافہ لمحہ فکریہ ہے۔ بی وائی سی

88

بلوچ یکجہتی کمیٹی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچ عوام پر جبر و تشدد کے نہ رکنے والے سلسلے میں تشویشناک حد تک اضافہ لمحہ فکریہ ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔ فوجی آپریشنوں میں بے گناہ افراد کو اٹھایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں بلوچستان کے مختلف علاقے مستونگ ، خضدار ، پنجگور اور آواران میں غیر قانونی طور پر کئی افراد کو زیر حراست میں لیا گیا ہے۔ خضدار سے دو دن قبل ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر اور ایگرکلچرل یونیورسٹی فیصل آباد سے گریجویٹ طالبعلم جاوید بلوچ کو اپنے دوکان سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ جبکہ خضدار سے حالیہ دنوں سات افراد سمیت طالبعلم نصیب اللہ بلوچ کو اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔ نصیب اللہ بازیاب ہوگئے ہیں لیکن ان کے بھائی اور دیگر افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ اس کے علاوہ خضدار ہی سے دو اور طالبعلم عنایت زہری اور مرتضی زہری کو جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے مرتضی زہری اس سے قبل تین مرتبہ سکیورٹی فورسز و سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہوچکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ آواران میں سیکورٹی فورسز نے دو بھائیوں کو حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک درجن سے زائد لوگوں کو ریاستی سیکورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ کم ہونے کی بجائے دن بہ دن بڑھتا اور مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ ریاستی ادارے بلا کسی خوف تمام تر قوانین اور عدالتوں سے بالاتر ہو کر بلوچ عوام اور خاص کر طالبعلموں کو جبری گمشدگی کا شکار بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچ عوام پر ظلم و جبر دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں اور ملک کے کسی بھی آئینی ادارے اور عدالت میں اتنی جرات نہیں جو کہ سیکورٹی فورسز کو ان غیر انسانی اور غیر قانونی اقدامات سے روکیں۔ بلوچستان بھر میں دنیا کی کوئی بھی قانون لاگو نہیں ہوتی بس طاقتور اپنے طاقت کے نشے میں بلوچ قوم کی بلاتفریق نسل کشی میں مصروف ہے۔ بلوچستان حکومت اور مین اسٹریم سیاسی جماعتیں بلوچ نسل کشی پر خاموش مگر مجرمانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ریاستی اداروں کی بلوچ عوام پر بڑھتے ہوئے ظلم و جبر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف 9 مئی بروز منگل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ کوئٹہ بھر کے بلوچ عوام اور انسان دوست افراد سے درخواست ہے کہ اس ظلم و جبر اور لاقانونیت کے خلاف احتجاجی ریلی میں شرکت کرکے اپنی آواز بلند کریں