بلوچ محنت کش طبقہ کم و بیش رعیتی غلامی کے زمانے کی زندگی گزار رہا ہے۔ این ڈی پی

225

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے “مزدوروں کے عالمی دن” کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچ سر زمین پر بسنے والے محنت کش طبقہ رعیتی غلامی کے دور کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ خوراک، تعلیم، صحت، زندگی کی بنیادی ضرورتوں سمیت ایک آزاد سماج سے بھی محروم ہیں ، بے روزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے پستے ہوئے بلوچ محنت کش، مالبردار، کسان، ماہیگیر، دہکان و دیگر کو نہ سرکاری سبسڈی مہیا ہے نہ پھر سرکاری سطح پر ریاست کے پاس بلوچ کے معاشی استحکام کے پیش نظر ان شعبوں کی ترقی کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں یے۔ ریاستی اداروں، سرکاری محکموں میں بلوچ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے علاوہ بھی عوامی ادادوں اور نجی کمپنیوں میں بلوچ بلخصوص بلوچ مزدور و محنت کش طبقہ بالا دست اقوام کے زیر تسلط نوآبادیات کے طرز مظلومیت کی زندگی گزار رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں مزدور استحصالی پالیسیوں کا شکار ہیں۔ انفرادی حد سے زائد کام، کام کے دوران آرام نہ ملنے اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر مزدور حادثات کا شکار ہو رہے ہیں جن میں کئی افراد جسمانی اعضاء گنوا کر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ کم اجرت کی وجہ سے معاشرے کے دوسری ضرورتیں تو اپنی جگہ خاندانی غذا بھی مکمل نہیں مل پاتی۔ ان مزدوروں کو مقامی و غیر مقامیوں کے تعصب سے بھی گزرنا پڑتا یے، جہاں غیر مقامی کے لئےاچھا کام، اچھی سواری، اچھا کھانا ہوتا ہے جبکہ مقامی افراد کے لئے بھاری بھرکم کام، نا مناسب سواری اور کم درجے کا کھانا ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ گڈانی شپ بریکنگ سمیت دوجی بڑی کمپنیوں میں مزدوروں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر حادثات ہو رہے ہیں، جن کی وجہ سے کئی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں مگر اب تک انکی سیکیورٹی اور علاج کا بھی کوئی بندوبست نہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کان کنی کے مزدور بھی مختلف بیماریوں سے دوچار ہیں اور روزانہ حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔ اسکے علاوہ مائیگیری کا شعبہ بھی استحصالی پالیسیوں کا شکار ہے،خاص کر بلوچستاں کے حدود میں غیر قانونی ٹرالرنگ کی وجہ سے اس شعبے سے منسک افراد مقروض ہو کر نان شبینہ کا محتاج ہیں ۔ لہذا ضروری ہے کہ مزدوروں کے عالمی دن کے اصل مقصد کو سمجھتے ہوئے بلوچ سماج کے اندر طبقاتی پیچیدگیوں کو حل اور معاشرتی توازن برقرار رکھنے کے لئے بلوچ کے تمام طبقات کو آپسی تضادات کو ختم کر کے سامراج ، نوآبادیاتی و استحصالی پالیسیوں کے خلاف مشترکہ طور پر عملا صف آرا ہو جائیں اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے سیاسی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔