سوات: سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کی تحقیقات، ہلاکتوں کی تعداد 15 ہو گئی

430

وات کے علاقے کبل میں قائم سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کے دھماکےمیں 15 افراد کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعا ت ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے سوات ضلعے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور تمام ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

رپورٹر نے ریسکیو 1122 کے ذرائع سے بتایا ہے زخمیوں کوسیدو شریف اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے کو سیکیورٹی اہل کاروں نے گھیرے میں لے لیا ہے۔

پاکستان کے ذرائع ابلاغ نے ابتدائی طور پر پولیس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ دھماکہ دہشتگرد حملہ ہو سکتا ہے تاہم ہمارے نمائندوں شمیم شاہد اور نذرالاسلام کے مطابق سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس دھماکے میں کسی طرح کی دہشتگردی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے کے اندر دھماکہ خیز مواد موجود تھا جو پھٹ گیا اور بڑے دھماکے کا سبب بنا۔

’’ بدقسمتی سے سی ٹی ڈی کے پرانے آفس میں یہ دھماکہ ہوا ہے۔ میں ابھی وہاں سے ہو کر آ رہا ہوں۔ سر دست ہمیں اس میں خوکش یا دہشت گرد حملے کا عنصر نہیں لگ رہا۔ وہاں عمارت میں ہمارا اسلحہ پڑا ہوا تھا وہاں کسی غفلت کی وجہ سے دھماکہ ہوا ہے۔ تاہم ہم حتمی نتیجہ نہیں اخذ کر رہے، یہ ابتدائی تحقیقات ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں سی ٹی ڈی کے دو عہدیدار بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

’’ اس میں دو سی ٹی ڈی کے آفیشل اور چار سویلین مارے گئے۔ ہمارے 18 آفیشل اس میں زخمی ہیں‘‘

اب تک موصول ہونے والی خبروں کے مطابق اب زخمیوں کی کل تعداد 43 ہو گئی ہے جب کہ 8 کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

ریجنل بلڈ سنٹر سوات کو فوری طور پر اسپتالوں میں خون اور خون کی اشیاء فراہم کرنے کے لیے متحرک کیا گیا ہے۔

صوبائی حکام کے مطابق، ضلع سوات کے تمام اسپتالوں میں دوائیں جمع کر دی گئی ہیں، تمام طبی اور پیرامیڈیکس کے علاوہ معاون عملہ دستیاب اور اچھی طرح سے لیس ہے۔