جامعہ بلوچستان ملازمین کا احتجاج جاری

150

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام اپنے مطالبات کے حق میں گذشتہ روز بھی احتجاج جاری رہا۔

احتجاجی اساتذہ اور ملازمین نے جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کی مستقل حل، بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی،  وائس چانسلر کی برطرفی، آفیسران و ملازمین کی پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل کی فراہمی کے لئے جامعہ بلوچستان سمیت تمام سب کیمپسزز میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ بند رکھیں۔

ملازمین اور اساتذہ نے کہا کہ ہم آج 27 ویں رمضان المبارک کو بھی اپنی پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں سے محروم ہیں جبکہ سول سیکرٹریٹ سمیت دیگر تمام محکموں کے ملازمین کو آج اپریل کی تنخواہ تک ادا کی گئی۔

انکا کہنا تھا کہ لیکن جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین نے اپنے پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کے لئے پورے ماہ مقدس کو احتجاج میں گزار دیا اور عید الفطر کیلئے بچوں اور اپنے لئے کوئی خریداری نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کا مستقل حل نکال کر صوبائی حکومت فوری طور پر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کیلئے بیل آٹ پیکیج فراہم کریں تاکہ انکی پچھلے تین مہینوں کی تنخواہیں عید سے قبل ادا کی جاسکے۔

مقررین نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان کے لئے فوری طور پر 2 ارب اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے کا بیل آٹ پیکیج فراہم کریں اور آنے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت 10 ارب روپے گرانٹس ان ایڈز اور مرکزی حکومت 500 ارب روپے ملک بھر کی جامعات کے لئے مختص کریں۔

انکا کہنا تھا کہ مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا جائے گا۔ اگر عید سے قبل پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی نہیں کی گئی تو عیدالفطر کے دن بھی اپنے بچوں سمیت احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا جائے گا۔