ادائیگیوں میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے اندر اپنے آپریشنز بند کرنے کی تنبیہ

437

عالمی ایئر لائنز کی تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی جانب سے ادائیگیوں میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے اندر اپنے آپریشنز بند کرنے کی تنبیہ پر کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جزل سیکریٹری ظفر پراچہ نے فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو باقی سب کام چھوڑ کر اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔

آئی اے ٹی اے نے بدھ کو ڈالر میں ادائیگیوں میں ناکامی پر پاکستان کو تنبیہ کی کہ اگر ادائیگیوں میں رکاوٹ جاری رہی تو غیر ملکی ایئر لائنز پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر سکتی ہیں۔

آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک ریجن کے نائب صدر فلپ گوہ کے ایک بیان کے مطابق پاکستان نے جنوری 2023 تک غیر ملکی ایئر لائنز کو تقریباً 290 ملین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اتنی خطیر رقم کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان نائجیریا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور ایسے حالات میں انٹرنیشنل ایئر لائنز اپنے آپریشنز کسی منافع بخش جگہ پر استعمال کر سکتی ہیں۔

پاکستان سے بیرون ملک جانے والے شہریوں کے لیے ٹکٹ بک کرانے اور دیگر سفری انتظامات کرنے والے ٹریول ایجنٹس نے جمعرات کو خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عالمی ایئر لائنز نے پاکستان میں آپریشن موخر کرنے پر عارضی طور پر بھی عمل کیا تو ناصرف ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے بلکہ مسافروں کے ٹکٹ اور دیگر اخراجات کے لیے جمع کرائے گئے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے۔

اس معاملے پر سول ایوی ایشن کے ترجمان سیف اللہ نے رابطہ کرنے پر کہا کہ وہ اس موضوع پر بات نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک اس صورت حال سے آگاہ ہے اور ’ہم نے بھی اپنے خدشات سے سٹیٹ بینک کو آگاہ کردیا ہے۔‘

ڈیلٹا ایئر ایکسپریس نامی ٹریول ایجنسی کے مالک صمد کندھر نے بتایا کہ کرونا (کورونا) وبا کے دوران جب عالمی ایئر لائنز کے آپریشن عارضی طور پر بند ہوئے تھے تو ٹکٹ اور دیگر سفری بکنگ کرانے والے لاکھوں لوگوں کے کروڑوں روپے ایک سال سے زائد عرصے کے لیے پھنس گئے تھے۔

صمد کندھر کے مطابق: ’جب کوئی فرد کسی ملک سفر کرنا چاہتا ہے تو فلائٹ کی ٹکٹ، ہوٹل روم کی بکنگ، اس ملک میں ٹیکسی یا کسی خاص جگہ گھومنے کی ٹکٹ کئی ماہ پہلے بک کراتا ہے۔

’اگر آئی اے ٹی اے مستقل نہ سہی صرف عارضی طور پر پاکستان میں غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن بند کرتی ہے تو لاکھوں لوگوں کے طے شدہ سفر ضائع ہو جائیں گے اور ان کی ایڈوانس میں کی گئی تمام رقوم اس وقت تک واپس نہیں ہوں گی، جب تب غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن پاکستان میں دوبارہ فعال نہیں ہو جاتا۔

’کرونا وبا کے دوران جب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن لگایا گیا تو اس وقت بھی غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بند کیا گیا، جس کے باعث ناصرف ایڈوانس بکنگ کی رقوم پھنس گئی بلکہ ملک بھر میں پھیلے ہزاروں ٹریول ایجنٹس کے پاس کام کرنے والے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے۔

ٹریول ایجنٹ کی جانب سے خریدے گئے فلائٹ ٹکٹس، ہوٹل اور دیگر بکنگ کی انٹرنیشنل ایئر لائنز اور ہوٹل کو ادائیگی کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے صمد نے کہا کہ ٹریول ایجنٹ ایک آن لائن سسٹم پر ڈالر میں بکنگ کرکے اس دن کے ریٹ کے حساب سے پاکستانی روپے میں ادائیگی کرتا ہے۔