کراچی پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

120

کراچی پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4958 دن ہو گئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں واجہ میر محمد علی تالپور اور مختلف طبقہ فکر کے لوگ شامل تھے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج ریاست ہر وہ تمام حربے استعمال کر رہے ہیں جو کہ ایک قابض ہر وقت محکوم قوم اور مقبوضہ خطوں پر کرتے ہیں بلوچ قوم پر تشدد کر کے اسے پُرامن جدوجہد سے دست بردار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے آج ریاست مارو اور پھینکو والی پالیسی کو بلوچ قوم کے سر زمین کی غلامی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اس میں روز بروز مختلف طریقوں سے شدت لائی جا رہی ہے۔ یہاں حق کی بات کرنے والوں کو ریاستی قوتوں نے اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنا کر وہ لاشوں کی شکل میں ملے ہیں۔ کئی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوچکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ تمام ممالک میں انسانی حقوق کے نام پر ادارے بنے ہیں۔ اقوام متحدہ نے 26 جون کو ٹارچر کا عالمی دن مقرر کر کے تمام عالمی اداروں اور افراد کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ دنیا کے ہر کونے میں ہونے والی ٹارچر پر دنیا کو آگاہی دے اور اپنے پروگرامز کے ذریعے ان کی روک تھام کے لیے پوری دنیا کو متحرک کرے امیدیں باندھ کر اقوام متحدہ سیمت ایمنسٹی انٹر نیشنل سیمت تمام عالمی اداروں اور اقوام عالم کے انسانیت دوست افراد بلوچ قوم کے اوپر مظالم کے خلاف تمام شواہد اکھٹا کر کے متاثرہ افراد کی بازیابی کے لیے حرکت کریں اور ریاست پر دباو ڈال کر بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ تو دنیا کو آگاہی دینے کے لیے سخت سے سخت ترین طریقے آزما رہاہے۔ بلوچ اپنا احتجاج اور اپنی آواز انسانی حقوق کے اداروں تک پہنچانے کے لیے ہر جمہوری عمل کو اپنا کر اپنی پرامن جد جہد جاری رکھے گی۔