خیبر پختونخواہ میں محکمہ پولیس کا خودکش دھماکے کیخلاف احتجاج

230

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور  اور صوابی میں پولیس اہلکاروں نے پولیس لائنز پشاور میں ہونے والے خود کشدھماکے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

محکمہ پولیس کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے دھماکے کی شفاف انکوائری کر کے حملہ کرنے والوں کوکیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پشاور پریس کلب کے باہر محکمہ پولیس کے ملازمین نے پولیس لائنز دھماکے کے خلاف احتجاج کیا جس میں سماجی تنظیموں سےتعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین نے دھماکے میں درجنوں افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔

مظاہرین نے کہا کہ ہر بار پولیس کو ہی کیوں قربانی دینی پڑتی ہے اور پشاور پولیس پر مزید حملے برداشت نہیں کرسکتے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پولیس لائنز دھماکے کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور حملہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

مظاہرین پولیس اہلکاروں نے نعرہ لگایا کہ یہ جو نامعلوم ہیں ہمیں معلوم ہیں ۔

وہاں صوابی میں پہلی دفعہ پولیس سراپا احتجاج بن گئی۔ جونیئر رینک کے پولیس اہلکاروں نے پشاور دھماکے کے خلاف صوابی امنچوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پولیس مظاہرین نے کہا کہ ہم نامعلوم ہاتھوں مارے جارہے ہیں۔پشاور پولیس لائن دھماکے میں 110 پولیس شہید 157 زخمی ہوئے۔پختونخوا میں امن کی فضاء قائم کیا جائے۔ پولیس اہلکاروں کے والدین اور بچوں پر رحم کیا جائے۔

مظاہرین نے کہا کہ پولیس کی نسل کشی بند کی جائے۔ ہمارے بچوں کے سر سے باپ کا سایہ مت چھینے، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہپشاور پولیس دھماکے کی آزادانہ تحقیقات کی جائے۔

جبکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان احتجاجوں کے حوالے سے لکھا ہےکہ پاکستانی میڈیا جنرلوں کے کہنے پر ہمیں کوریج نہ دیکر تعصب کرتے ہیں تو بلکل کرے۔

انہوں نے کہا کہمگر پورے پشتون قوم کے ساتھ تو تعصب نہ کرے۔

آج خیبر پختونخوا پولیس کے احتجاج کو پاکستانی میڈیا نے کوریج نہیں دیا حالانکہ انہوں نے امن کے نعرے لگائے تھے۔